حضور اکرمؐ کی ذات گرامی ساری انسانیت کے لیے نعمت عظمیٰ

   

جلسہ سیرت النبیؐ سے مفتیہ رضوانہ زرین کا خطاب
حیدرآباد ۔ 11 ۔ مارچ : ( راست ) : ڈائزی ہائی اسکول غازی بنڈہ میں منعقدہ جلسہ سیرت النبیؐ برائے خواتین سے خطاب کرتے ہوئے مفتیہ رضوانہ زرین پرنسپل جامعتہ المومنات نے کہا کہ حضور ﷺ کی ذات گرامی ساری انسانیت کے حق میں نعمت عظمیٰ ہے ۔ حضورﷺ کی حیات طیبہ کا ایک درخشاں تابناک پہلو توازن و اعتدال پسندی ہے ۔ آپ ؐ آغاز شباب ہی سے امن پسند ، صلح جو اور حق کے طرف دار تھے ، آپ ﷺ نے اخوت ، رحم ، سخاوت ، شجاعت اور شرم و حیا ، تقویٰ و پرہیزگاری کے پیغام کو عام ، رسول اللہ ﷺ افضل الانبیاء اور افضل البشر ہیں کیوں کہ آپ خاتم المرسلین ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے ذریعہ دین کو مکمل فرمایا ہے ۔ اللہ کے رسول ﷺ کے خواتین پر بہت احسانات ہیں ۔ اللہ کے رسول ﷺ نے عورت کو ذلت سے اتار کر عزت و وقار کے منصب پر بلند فرمایا ۔ لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے سے منع کیا ، عورت کو میراث کا حقدار قرار دیا ۔ بیواؤں سے نفرت کو دور کروایا ۔ رسول عربی ﷺ نے خواتین کے حقوق مختص فرمائے ان کو تعلیم ، میراث ، نکاح ، خلع ، فسخ ، نکاح ، انتخاب شوہر جیسے حقوق عطا کئے اور عشق مصطفی ﷺ کا تقاضہ ہے کہ تعلیمات رسول ﷺ پر عمل پیرا ہوجائیں ۔ جلسہ کا آغاز حافظہ رمیصاء افشین کی قرات ، حافظہ محمدی زرین رومانہ کی حمد و حافظہ فریعہ نورین کی نعت شریف سے ہوا ۔ مفتیہ سعیدہ فاطمہ نے کہا کہ قرآن میں جہاں اپنی اطاعت کا ذکر تو وہیں محمد ﷺ کی اطاعت کا بھی ذکر کیا اور اسی کو بندہ کی کامیاب زندگی کا مستحق قرار دیا اور ہر شخص کے ایمان کی تکمیل کے لیے یہ ضروری قرار دیا گیا جہاں رب کی ربوبیت کا اقرار کریں وہیں رسول کی رسالت کا اقرار کریں ۔ مفتیہ بدر النساء نے کہا کہ حضور ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک لمحہ مینارہ نور سے جدا نہیں ۔ آپ ﷺ کا اسوہ حسنہ سراپا قرآن ہے جس کے ذریعہ دنیا و آخرت کے تمام تر نعمتوں کا حصول ممکن ہے ۔ اس جلسہ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے الحاجہ معینہ بیگم ، محترمہ آسیہ فرین ، محترمہ شازیہ فاطمہ ، محترمہ شہناز بیگم نے شرکت کی ۔ پس پردہ جلسہ کی نگرانی معین احمد خاں پرنسپل ڈیزی ہائی اسکول غازی بنڈہ نے کیے ۔ دعا و سلام پر جلسہ کا اختتام عمل میں لایا گیا ۔ محترمہ انیس فاطمہ انچارج صدر معلمہ نے آخر میں اظہار تشکر کیا ۔ جناب منہاج احمد خاں اور جناب ندیم احمد خاں نے انتظامات کی نگرانی کی ۔۔