حکومت کا کہنا ہے کہ چھیڑ چھاڑ کے وقت چوکنا نہیں کیاگیا‘ واٹس ایپ نے کہاکہ کیاتھا مئی میں

,

   

متضاد دعوؤں سے رازادی کی خلا ف ورزی کی ترتیب اور سرکاری حکام کے علاوہ واٹس ایپ کے مابین اطلاعات کی نوعت کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

نئی دہلی۔الکٹرانک واور انفارمیشن ٹکنالوجی کی جانب سے واٹس ایپ پر مبینہ فونوں کی جاسوسی اور دو درجن سے زائد لوگوں کے موبائیل فون میں اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویر پیگاسیس کی تنصیب کے متعلق واٹس ایپ سے ضاحت

مانگنے کے ایک روز بعد حکومت کے ذریعہ نے کہاکہ وہ اس لئے ”الجھن“ کشاکار ہیں کیونکہ نہ تو واٹس ایک اور نہ اس کی نگرانی کار کمپنی فیس بک نے ہندوستانی شہریو کی رازداری کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو نوٹس میں لیاہے حالانکہ انہوں نے موسم گرما کے بعد سے متعدد میٹنگیں کی ہیں۔

تاہم پچھلے جمعہ کو واٹس ایپ نے کہاکہ اس نے ”متعلقہ ہندوستانی حکاما اور بین الاقوامی حکومت کے انتظامیہ کو“ مئی کے مہینے میں ”ایک سکیورٹی مسلئے“ کے متعلق آگاہ کیاجسکو ”حل کرنے“ اور جن لوگوں کونشانہ بنایاگیا ہے ان تک رسائی کی کوشش بھی کی گئی تھی۔

انتظامیہ کے ایک ذریعہ نے واٹس کے ردعمل کو جواب دیا‘ اور تجویزی طور پر کہاکہ مئی کے مہینے میں دئے گئے اعلامیہ ”نہایت تکنیکی معاملہ“ تھا اور پلیٹ فارم نے اس بات کاانکشاف نہیں کیاتھا کہ مسیج پلیٹ فارم نے ”ہندوستانی صارفین کی رازداری کو ہلکے میں لیاہے“۔

مذکورہ ذرائع نے کہاکہ جو جانکاری شیئر کی گئی تھی وہ ”محض تکنیکی خرابی“ پر مشتمل تھی مگر اس میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا کہ ہندوستانی صارفین کی رازداری کیساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے“۔

جمعرات کے روز انڈین ایکسپریس نے خبر دی تھی کہ واٹس ایپ نے پیگاسیس تیار کرنے والے این ایس او گروپ کے خلاف امریکی عدالت میں منگل کے روم ایک مقدمہ دائر کیاہے اور اس میں تصدیق کی گئی ہے کہ ہندوستانی صحافیوں اورانسانی حقوق کے جہدکاروں کو پیگاسیس نامی جاسوسی سافٹ ویر کے ذریعہ نگرانی رکھی گئی ہے۔

مرکزی وزیر برائے ائی ٹی نے بارہا اس بات پر وضاحت پیش کررہے ہیں اور انہوں نے اس ضمن میں فیس بک او رواٹس ایپ انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی جانکاری موصول ہوئی ہے۔