حیدرآباد۔ آگ کے شعلوں کی نظر ہونے سے قبل عظمیٰ فاطمہ نے چار لوگوں کی جان بچائی ہے

,

   

حیدرآباد۔ سری سلیم پاؤر اسٹیشن میں پیش ائے آتشزدگی کے واقعہ میں ہلاک ہونے والے نو لوگوں میں سے ایک عظمیٰ فاطمہ بھی ہیں۔ جمعہ کی رات ان کی نعش حیدرآباد لائی گئی اور فتح دروازہ قبرستان میں تدفین عمل میں ائی ہے

 

عظمیٰ کے والد محمدزبیر چپل بازار علاقے میں جوتے چپلوں کی ایک دوکان چلاتے ہیں۔ انہیں تین لڑکیا ں اور ایک لڑکا ہے۔

بڑی بیٹی کی شادی ہوگئی ہے۔عظمیٰ فاطمہ ان کی دوسری بیٹی اور کنواری تھیں۔ ان کی سب سے چھوٹی بیٹی اٹھویں جماعت کی طالب علم ہے۔

محمد زبیر کے بیٹے محمد منہاج جو ڈگری کے ایک طالب علم نے بتایا کہ اس اچانک پیش آنے والے سانحہ سے فیملی کے لوگ صدمہ کا شکار ہیں۔

ان کے مطابق عظمیٰ فاطمہ پچھلے چار سالوں سے سری سیلم پاؤر اسٹیشن میں اسٹنٹ انجینئر کی حیثیت سے خدمات انجام دی رہی تھیں

YouTube video

عظمیٰ فاطمہ ملک پیٹ‘ اعظم پورہ کی ساکن تھیں۔

مگر ان کی تدفین تاڑ بن میں ہوئی کیونکہ ان کے داد ا جو اعظم پورہ میں رہتے ہیں ان کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے۔

جمعرات کی رات سرسیلم پاؤر ہاوزکے لفٹ بینک پاؤر اسٹیشن میں 900ایم ڈبلیو کے الکٹرک پینل کے اندر آگ لگانے کی وجہہ سے پھنسنے والے تمام نو لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔

ہلاک ہونے والے نو لوگوں میں تین اسٹنٹ انجینئر س تک جن کی پہچان سندر نائیک‘ موہن کمار‘ اور عظمیٰ فاطمہ کی حیثیت سے کی گئی۔

وہیں سندر نائیک کاتعلق سوریا پیٹ‘ موہن کمار اور عظمیٰ فاطمہ کا تعلق حیدرآباد سے تھا۔