حیدرآباد۔ بچا ہوا کھانے کی منتظر لڑکی کو کس طرح اسکول میں ملا داخلہ

,

   

کچرہ اکٹھا کرنے والے لکشمن اور یشودھا کی بیٹی ہے دیو یا جو قریب کے سلم میں رہتے ہیں
حیدرآباد۔بھوکی لڑکی کی ایک وائیرل تصویر جو کلاس روم میں جھانک رہی ہے‘ کو اسکول میں داخلہ مل گیاہے۔

دل کو چھولینے والے تصویر دیکھا رہی ہے کہ ایک چھوٹی لڑکی جس کا نام دیو یا ہے ’

دیو ال جھام سنگھ گورنمنٹ اسکول گڈی ملکا پور‘ حیدرآباد کے مذکورہ کلاس روم کے باہر کھڑی ہے اور اس کے ہاتھ میں سلور کا ایک خالی برتن ہے اور اسکو امید ہے کہ طلبہ کے کھانے میں کچھ بچ گیاتو وہ لے کر جائے گی۔

کچرہ اکٹھا کرنے والے لکشمن اور یشودھا کی بیٹی ہے دیو یا جو قریب کے سلم میں رہتے ہیں اور کام سے جب وہ باہر جاتے ہیں تو دیو یا ہر وقت اسکول کے اندر جاتی رہتی ہے۔

اے سرینواس کی جانب سے کھینچے گئی یہ تصویر ایک تلگو روزنامہ میں ”اکالی چوپو“ کے عنوان سے شائع ہوئی تھی جس کا مطلب ہے کہ ’بھوکی نگاہ‘۔

مذکورہ وائیر تصویر میں سوشیل میڈیا پر انٹرنٹ صارفین کو جھنجھوڑ دیا اور ان کی توجہہ مبذول کرائی جس میں سے ایک کی وجہہ سے اسی اسکول میں دیو یا کوداخلہ مل گیا۔

ایم وی فاونڈیشن کے قومی کنونیر وینکٹ ریڈی‘ جو لڑکیوں کی حقوق کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اگے ائے اور اسی اسکول میں دیویا کا داخلہ کرایا۔اسکول کے پہلے دن ریڈی نے دیو یا او راس کے والدین کی مذکورہ پوسٹ کے بعد تصویر شیئر کی

اس مرتبہ ریڈی نے کہاکہ ”دیویاکو اس کواسکول جانے کا اس کا ائینی حق مل گیا ہے۔

آج ہماری ٹیم اور کمیونٹی کے دیگر ممبرس نے اسی اسکول میں دیو یا کا داخلہ کرایا جہاں پر کھڑے ہوکر وہ لنچ بل کا انتظارکرتی تھی تاکہ اس کو اپناکھانا ملا جائے۔ مبارکباد ٹیم۔ مبارک ہو دیویا“۔

سوشیل میڈیا کا اگر صحیح اندازمیں استعمال کرلیاجائے تو یقینا اس سے سماج میں بڑی تبدیلی متوقع ہے‘ او راس کی مثال دیویاکی زندگی ہے جس کو اس کا تعلیم او رکھانے کا حق اب پورا مل رہا ہے