حیدرآباد میں آج پاکستان اور سری لنکا کا دلچسپ مقابلہ متوقع

   

حیدرآباد۔ نیدرلینڈز کے خلاف کامیابی زیادہ قابل اعتماد نہیں تھی لیکن پاکستان اب بھی منگل کو یہاں ورلڈ کپ کے میچ میں شکست خوردہ سری لنکا کے خلاف اپنے حالات کو بہتر بنانا پسند کرے گا۔ اگر اسوسی ایٹ ملک کے خلاف بیٹنگ ناقص رہی تو پاکستان کو آنے والے ہفتوں میں سری لنکا کے خلاف مقابلے سے شروع کرتے ہوئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہوگی، جس کے اسپنرز مخالف صفوں میں نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کا ریکارڈ روایتی طور پر اسپنرز کے خلاف اچھا ہے لیکن بابر اعظم اور ان کے ساتھی مہیش تھیکشنا اور ہونہار ڈنتھ ویللاج کو آسان تصور کرنے کی غلطی نہیں کریں گے۔ دہلی میں جنوبی افریقہ سے 102 رنز کی بڑی شکست میں دونوں اسپنرز نے کافی رنز دئے۔ پاکستانی ٹیم اس وقت شہر حیدرآباد میں اب 10 دنوں سے موجود ہے اور دو وارم اپ گیمز سمیت چند میچ پہلے ہی کھیل چکا ہے، پاکستان حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کے حالات سے واقف ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے ٹورنمنٹ کے افتتاحی میچ میں نیدرلینڈز کے بولروں سے پریشان تھا، ایک مرحلے پر ان کا اسکور 38/3 تک محدود ہوگیا تھا، اس کے بعد محمد رضوان اور سعود شکیل نے اننگز کو مستحکم کرنے کے لیے نصف سنچریاں اسکورکی اور 49 اوورس میں 286 رنز بنائے ۔ اگر محمد نواز اور شاداب خان کی شاندار اننگز نہ ہوتی تو پاکستانی 280 کا ہندسہ بھی عبور نہ کر پاتے۔ یہ ان چیزوں میں شامل ہیں جن کو 1992 کے چمپئن سری لنکا کے خلاف دہرانا پسند نہیں کریں گے جن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سری لنکا کے مقابلے میں زیادہ مضبوط مزاحمت پیش کریں گے۔ پاکستان کا ٹاپ آرڈر ایک اسوسی ایٹ ملک کے خلاف ناکام ہوگیا، پاکستان کو اس انداز سے بہت خوش ہونا چاہیے جس طرح شکیل نے اپنے پہلے ورلڈ کپ میچ میں اپنے کام کو انجام دیا۔ سینئر پارٹنر رضوان کے ساتھ شکیل نے صلاحیت اور سکون کا مظاہرہ کیا کیونکہ انہوں نے ایک میچ میں ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد ٹیم کو بچایا ۔ پاکستان ایشیا کپ کی ایک مہم کے بعد ہندوستان پہنچا۔ 1996 کے فاتح ٹیم سری لنکا جنوبی افریقہ کے خلاف شرمناک شکست سے پریشان ہے۔ سری لنکا کو جو چیز اچھی جگہ پرکھڑا کر سکتی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانیوں کے برعکس ان کے بہت سے کھلاڑی ہندوستانی حالات سے واقف ہیں، جو باقاعدگی سے انڈین پریمیئر لیگ کھیلتے ہیںاور وہ اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیں گے۔