خاتم الانبیاء صلی اﷲعلیہ وسلم کا معجزۂ معراج

   

رب کا ئنات قرآن پاک میں ارشاد فر ما تا ہے پاک ہے وہ ذات(یعنی خداے پاک کی ذات) جس نے سیر کرائی(سفر معراج) اپنے بندے خاص کو(یعنی امام الانبیاء باعث تخلیق کائنات مختار کل محمد رسو ل اللہ ﷺ)رات کے کچھ حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے ارد گرد ہم نے نشانیاں رکھی ہیں ۔(تا کہ دنیا والوں کو پتہ چل جائے کہ آج نبی محمد رسول اللہ ﷺ کی معراج کی رات ہے) بیشک وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے ۔اس بات کو ذہن میں رکھ لیں کہ خود خدائے لم یزل نے نبی محمدرسول اللہ ﷺ کی معراج کا ذکر فرماتے ہو ئے ارشاد فر ماتا ہے کہ میں نے سیر کرائی مگر اس کے باوجود بھی ہم اس بات کو نا معلوم افراد کے سامنے ایک خواب بتا کر پیش کرتے ہیں ایک حقیقت کو ہم اس طرح جب بیان کرتے ہیں تو نبی کے جسمانی معراج کا انکار کرنا گویا اللہ کے کلام کا انکار ہے اللہ کے کلام کا انکار گویا خدا ئے پاک کا انکار ہے۔نبی مکرم ﷺ کی معراج کو خواب کہنے والے حضرات اس بات کو بھی اپنے سینوں محفوظ کر لیں کہ جب آپ ﷺ کے جد اعلیٰ حضرت سیدنا ابراھیم خلیل اللہ علیٰ نبینا علیہ السلام کو اللہ پاک نے خواب کے ذریعہ بتلایا کہ ابراھیم اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے اپنے فر زند ارجمند حضرت اسمعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہے ہیں غرضیکہ سارا واقعہ اپنی جگہ ہے مگر یہاں صرف یہ بتانا مقصد ہے کہ ابراھیم کو خواب کے ذریعہ بتلا یا گیا تو قرآن فی المنام کا لفظ فر مایا اور جب ابراھیم علیہ السلام اس خواب والی بات کو سچچا کر کے دکھایا تو اللہ رب العلمین نے ارشاد فر مایا قد صدقت الرؤیا کہ تو نے خواب کو سچچا کر کے دکھا یا۔لیکن جب اسی ابراھیم علیہ السلام کے پوترے کا ذکر کیا تو صاف الفاظ میں واضح کردیا کہ میں نے اپنی ذات سے جبرئیل کے ذریعہ نبی کو معراج کرایا مگر افسوس صد افسوس آج ہمکو کیا ہوگیا ہے کہ ہم اس طرح خدا کے کلام کا انکار کرنے لگے ہیں۔ مولوی محمد عابد حسین نظامی