خبرو ں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے ملک کا نام خراب ہوگا۔ سی جے ائی رمنا

,

   

مذکورہ چیف جسٹس تبلیغی جماعت کے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر میڈیا کے خلاف کاروائی کی مانگ پر مشتمل درخواست کی سنوائی کے دوران یہ تبصرہ کیاہے


نئی دہلی۔دہلی کے نظام الدین مرکز پر تبلیغی جماعت کے اجلاس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے معاملے میں میڈیا کے خلاف کاروائی کی مانگ پر مشتمل تحریری درخواستوں کے ایک حصہ کی سنوائی کرتے ہوئے مذکورہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رامنا نے آج خبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے ان لائن پورٹلس اور سوشیل میڈیاپر کی جانے والی کوششوں کے متعلق تشویش ظاہر کی ہے۔

مذکورہ سی جے ائی نے اس بات پر افسوس کااظہار کیاکہ ویب پورٹلس کسی کی نگرانی میں نہیں ہے اور نہ ہی کچھ سنتے ہیں اور سوشیل میڈیاادارے صرف طاقتور لوگوں کی سن رہے ہیں اور اداروں اورعام لوگوں کی بات کودرکنار کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”ٹوئٹر‘ فیس بک اور یوٹیوب‘ ہمیں کوئی جواب نہیں دیتے ہیں اور یہاں پر ان کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔

مذکورہ اداروں کے متعلق وہ بری طرح لکھتے ہیں اور وہ کوئی ردعمل نہیں دیتے اور کہتے ہیں کہ یہ ان کاحق ہے۔ وہ صرف طاقتور لوگوں سے پریشان ہوتے ہیں اور ججوں‘ اداروں اورعام لوگوں سے نہیں ہوتے ہیں“۔سی جے ائی نے اس بات کا بھی استفسار کیاکہ یوٹیوب جیسے ویب پورٹلس کو چلانے کے کوئی قواعد ہیں جو ایک منٹ میں بہت کچھ دیکھاتے ہیں۔

سی جے ائی نے کہاکہ ”آگر آپ یوٹیوب جائیں گے تو ایک منٹ میں وہ بہت کچھ دیکھتے ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کس قدر فرضی خبریں وہا ں پر ہیں۔ ویب پورٹلس کسی بھی چیز کے زیرانتظام نہیں ہوتے ہیں۔

یہاں پرخبروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہی ایک مسئلہ ہے۔ بدقسمتی سے یہ ملک کے نام کو خراب کررہا ہے۔

سالسیٹرجنرل توشار مہتا نے جواب دیا کہ ”نہ صرف فرقہ وارانہ بلکہ من گھڑت خبریں بھی“۔مرکز کے ایک اعلی قانونی افیسرنے مزیدکہاکہ نئے ائی ٹی قواعد کو اسی مقصد سے پیش کیاگیا ہے جن مسائل کو سی جے ائی نے اجاگر کیاہے۔