خواتین تحفظات بل کو لے کر راجیہ سبھا میں کھڑگی اورسیتارامن میں ہوا جھگڑا

,

   

کھڑگی کا کہنا ہے کہ پارٹیاں تعلیمی یافتہ اور قابل امیدواروں پر ’کمزور‘خواتین امیدواروں کا انتخاب کرتی ہیں‘نرملا نے جواب میں کہاکہ بی جے پی نے خواتین کوبااختیار بنایاہے


راجیہ سبھا میں خواتین تحفظات بل کے متعلق ملکاراجن کھڑگی اور نرملا سیتا رامن کے درمیان میں لفظی جھڑپ ہوگئی۔ مذکورہ بل جس میں لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلی میں خواتین کے لئے 33فیصد تحفظات کی مانگ کی گئی ہے مرکز کی جانب سے پیش کیاگیا اور چہارشنبہ کے روز اس کو منظوری بھی مل گئی ہے۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کھڑگی نے دعوی کیاکہ خواتین تحفظات بل پہلے ہی 2010میں منظور کردیاگیاتھا مگر اس کو روک دیاگیا۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں پر تنقید بھی کی کہ وہ مبینہ ’کمزور“ خواتین امیدواروں کا انتخاب کرتے ہیں اور قابل اور تعلیمی یافتہ کا انتخاب نہیں کرتے ہیں۔

کھڑگی جو ایوان بالا میں لیڈر آف اپوزیشن ہیں نے کہاکہ ”بڑے پیمانے پر خواتین پسماندہ طبقات اور درجہ فہرست طبقات کے تعلیم یافتہ نہیں ہوتے ہیں۔ ان کا خواندگی کا تناسب کم ہے‘ جس کی وجہہ سے تمام سیاسی جماعتوں کو کمز ور خواتین کی نامزدگی کے عادت ہوگئی ہے“۔

کانگریس لیڈرنے کہاکہ ”وہ (پارٹیاں) تعلیمی یافتہ اور مقابلہ کرنے والوں کا انتخاب نہیں کرتے ہیں“۔

ٹریژی بنچ کے ممبرس کی جانب سے ان کے ریمارکس پر اعتراض جتائے جانے کے درمیان کھڑگی نے کہاکہ ”میں جانتا ہوں کہ سیاسی پارٹیاں کس طرح پسماندہ او ردرج فہرست طبقات کے لوگوں کا انتخاب کرتی ہیں“۔

نئے پارلیمنٹ کی عمارت میں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے دوران نئے ویمنس ریزروشن بل کو مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھاول کے متعارف کروانے کے بعد کھڑگی بات کررہے تھے۔

https://x.com/PTI_News/status/1704076420555694513?s=20

اس کے جواب میں مرکزی فینانس منسٹر نرملا سیتا رمن نے کھڑگی کے بیان کا جواب دیا او رکہاکہ تمام پارٹیو ں کا شمار ایک زمرہ میں کرنا یہ ناقابل قبول ہے کہ وہ غیرموثر خواتین کا انتخاب کرتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی او روزیراعظم نریندر مودی نے راشٹر پتی دروپدی مارمو سمیت متعدد خواتین کوبااختیار بنایاہے۔

کھڑگی نے یہ کہتے ہوئے اپنے موقف کا دفاع کیاکہ پسماندہ او ردرج فہرست قبائیل کی خواتین کو ایک جیسا موقع نہیں ملتا ہے۔