خواتین کو ذہنی مریض بنانے میں 9 گھنٹوں کی ملازمت کا اہم رول

   

مسلم عورتوں میں گھریلو ذمہ داریوں اور نوکری کا دباؤ خطرناک ثابت ہونے لگا
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : جو خواتین کسی مجبوری کے تحت یا پھر شوق اور سماج میں اپنا رتبہ بلند کرنے کی غرض سے ملازمت انجام دیتی ہیں ان کے لیے نئی تحقیق اپنی صحت کا خیال رکھنے پر مجبور کرسکتی ہے کیوں کہ تازہ ترین تحقیق اور اس کے نتائج نے ظاہر کردیا ہے کہ ایسی خواتین جو ایک دن میں 9 گھنٹوں سے زیادہ ملازمت انجام دیتی ہیں ان میں ذہنی تناؤ سے متاثر ہونے اور دیگر امراض کے خدشات مردوں سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔ تحقیق میں اسکالرس نے ظاہر کیا ہے کہ جو خواتین ہفتہ میں 55 گھنٹوں سے زیادہ کام کرتی ہیں ان میں ذہنی تناؤ میں مبتلا ہونے کے خدشات 7.3 فیصد ہیں جب کہ جو خواتین ہفتے میں 35 تا 40 گھنٹے ملازمت انجام دینے والی خواتین میں ذہنی تناؤ سے امراض پیدا ہونے کے خدشات کم ہیں ۔ یونیورسٹی کالج لندن کے اسکالر گل وایٹس نے اس ضمن میں تحقیق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمت میں زیادہ وقت صرف کرنے سے لوگوں میں ذہنی تناؤ اور ذہنی دباؤ کے ضمن میں جو تحقیق مرد و خواتین میں جنس کے اعتبار سے مختلف نتائج کے حصول کے لیے کی گئی ہے اس میں یومیہ 9 گھنٹوں کی ملازمت خواتین کو ذہنی مریض بنادیتی ہے ۔ علاوہ ازیں محنت کے باوجود بہتر تنخواہ نہ ملنے کی صورت میں مرد و خواتین دونوں ہی ذہنی مریض بن جاتے ہیں ۔ یہ تحقیق ایپٹویمالوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ ( وبائی علم الامراض اور سماجی صحت ) میں شایع ہوئی ہے ۔ اس تحقیق کے دوران 11,215 ملازمت پیشہ مرد اور 12,188 خواتین کے متعلق مطالعہ کیا ۔ ہندوستانی ماحول اور خاص کر مسلم معاشرے میں اس تحقیق کے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ اکثر ملازمت پیشہ خواتین مجبوری کے تحت نوکری کرتی ہیں جنہیں گھر چلانے اور بچوں کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے ملازمت کا سہارا لینا پڑتا ہے جب کہ نوجوان لڑکیوں میں شادیاں نہ ہونے کی وجہ سے ملازمت کو اختیار کرنے یا بیوہ ہونے کی مجبوری بھی انہیں ملازمت کرنے پر مجبور کرتی ہے جس سے حالات کا دباؤ اور ملازمت کے دباؤ کی وجہ سے ان میں ذہنی امراض ، غصہ ، جھنجھلاہٹ اور رشتوں سے کٹے کٹے رہنے کے امراض سبھی بڑھ رہے ہیں ۔۔