دستوری اداروں کی توہین

   

کوئی لَو اُس طرف سے گذری تھی
سارے پھولوں میں تازگی کم ہے
دستوری اداروں کی توہین
رافیل معاہدہ تنازعہ اور سی بی آئی کا معاملہ شائد نریندر مودی کے لیے سیاست کی آخری ہچکی ہے جس کے بعد سکوت مرگ کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے سی بی آئی اور رافیل معاملے پر وزیراعظم مودی سے جو بھی سوال کئے ہیں ان پر اب تک واضح جواب نہیں دیا گیا ۔ سی بی آئی سربراہ کے ساتھ مودی حکومت نے جو کچھ کیا ہے اس پر کانگریس نے چیف ویجلنس کمشنر کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ۔ حکومت پر الزام ہے کہ اس نے سی وی سی کو اپنا غلام بنالیا ہے تاکہ وہ رافیل معاہدہ کی تحقیقات سے راہ فرار اختیار کرلیں ۔ کانگریس کے ان الزامات کا ہنوز سی وی سی نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ یہ بات شدت سے نوٹ کی جارہی ہے کہ مودی حکومت نے ملک کے اہم اداروں اور دستوری اختیارات کی حامل ایجنسیوں کے ساتھ کھلواڑ کرنا شروع کیا ہے بلکہ ان اداروں سے وابستہ اہم عہدیداروں کو اپنے اشاروں پر نچایا ہے ۔ سی وی سی کے وی چودھری کے بارے میں یہ بات شدت سے گشت ہورہی ہے کہ وہ مودی حکومت کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن گئے ہیں اب تک صرف سی بی آئی ہی کو ’ پنجرے کا طوطا ‘ قرار دیا جاتا تھا لیکن اب ویجلنس سرویس بھی حکومت کی غلام بن چکی ہے ۔ حکومت نے اہم اداروں کے اصول ، قاعدے ، ضابطے اور معیار کو ملیا میٹ کردیا ہے ۔ اپوزیشن کی الزام تراشیوں کا جواب نہ دیا جانا کئی شبہات کو تقویت پہونچاتا ہے ۔ مودی حکومت میں کرپشن کی قسمیں اور تعریفیں بدل دی گئی ہیں ۔ جس حکومت نے تاریخی ناموں کو بدلنا شروع کیا ہے اس طرح وہ بدعنوانیوں اور خرابیوں کو اپنے لیے اچھائیوں میں تبدیل کردیا ہے ۔ کانگریس کے دور حکومت میں ہوئے بوفورس اسکام کو بی جے پی نے کرپشن قرار دیا ہے تو اپنے دور حکومت کے دفاعی سودے بازی کو خالص نیک نیتی سے کیا گیا معاہدہ بتانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے ۔ بدعنوانیوں کے الزامات اور جوابی الزامات کا یہ سلسلہ اس طرح چلایا جارہا ہے کہ جیسے یہ ایک لا جواب قسم کا ڈرامہ ہے ۔ ملک کی سلامتی کا سودا کرنے والے اور اس کی عظمتوں کو ڈسنے والے اس ملک کی آستین میں پل رہے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ آخر یہ لوگ کب تک یوں ہی اپنی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے دستوری اداروں کے ساتھ کھلواڑ کرتے رہیں گے ۔ اپوزیشن کو خاطر میں لائے بغیر اپنی من مانی کب تک جاری رکھیں گے ۔ مودی حکومت ایک طرف ہندوستانیوں کے لیے قانون پہ قانون وضع کررہی ہے ۔ آرڈیننس پر آرڈیننس لارہی ہے مگر اپنے لیے اس نے جو سو خرابیاں پیدا کرلی ہیں اس کھڈ میں کب گرے گی ۔ عوام کی رائے میں اگر اس حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوتی ہے تو پھر آنے والے لوک سبھا انتخابات ہی اس کے لیے کھڈ کا کام کریں گے ۔ اگر عوام کے سامنے رافیل معاہدہ سی بی آئی عہدیدار الوک ورما اور سی وی سی ( CVC ) کے ساتھ کی جانے والی خرابیوں کی تفصیلات سے پیش کی جائیں تو بلا شبہ عوام ہی اس حکومت کے حق میں اپنی رائے ظاہر کریں گے ۔ مودی حکومت نے جہاں سی بی آئی کے عہدیدار کو برطرف کردیا ہے وہیں سی وی سی کو بھی برطرف کردے تو انصاف کا تقاضہ پورا ہوگا لیکن وزیراعظم یا ان کی حکومت نے دستوری اداروں کے ذمہ داروں کو اپنی انگلیوں کے اشاروں پر رکھا ہے تو یہ واقعی اس ملک کی بدبختی ہے ۔ کوٹہ اور شہریت جیسے بل منظور کرانے والی مودی حکومت کے لیے آنے والے انتخابات معاون ثابت ہوں گے یا نہیں ،یہ وقت ہی بتائے گی ۔ لیکن موجودہ صورتحال اس ملک کی صحت کے لیے انتباہی نوعیت کا اشارہ کررہی ہے ۔