دو طلاق کے بعد کا شرعی حکم

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زیدنے اپنی زوجہ ہندہ کو دومرتبہ طلاق، طلاق کہا۔ اور اب دونوں (زید اور ہندہ) ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
ایسی صورت میں شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرط صحت ِسوال صورتِ مسئول عنہا میں شوہر زید نے جس وقت اپنی زوجہ ہندہ کو دومرتبہ طلاق، طلاق کہا، اُسی وقت وہ دونوں طلاقیں رجعی ہوگئے۔ اب اندرونِ عدت(تین حیض) شوہر کو رجوع کرنے کا حق ہے۔ شوہر دوگواہوں کی موجودگی میں ’’میں اپنی بیوی کو رجوع کرلیا‘‘ کہدے تو رجوع درست ہوگا۔ اسکے بعد دونوں مل کر رہ سکتے ہیں۔آئندہ شوہر زید کو صرف ایک طلاق کا حق رہیگا۔ رجوع پر گواہ رکھنا مستحب ہے۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب الرجعۃ صفحہ ۴۶۸ میں ہے: وھی علی ضربین سنی و بدعی (فالسنی)ان یراجعھا بالقول و یشھد علی رجعتھا شاہدین و یعلمھا بذلک۔ اور صفحہ۴۷۰ میں ہے: اذا طلق الرجل امراتہ تطلیقۃ رجعیۃ او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا رضیت بذلک او لم ترض کذا فی الھدایۃ۔ فقط واللہ أعلم