دِلی ہو یا گلی ، منتری ہو یا سنتری سوشیل میڈیا کا کھل نائیک یا جہد کار فارس قادری

,

   

سیاست فیچر
سوشیل میڈیا کے اس دور میں کوئی بھی شہری اپنے مسائل کے حل کیلئے یوٹیوب وغیرہ پر کال ریکارڈنگ اور ویڈیوز اَپ لوڈ کرتے ہوئے بدعنوان اور مفاد پرست سیاسی قائدین و اعلیٰ عہدیداروں پر بڑے ہی پراثر انداز میں ہیبت طاری کرسکتا ہے۔ خاص طور پر سوشیل میڈیا پر مختلف سیاسی قائدین کی جو کال ریکارڈنگس وائرل ہورہی ہے، اس سے عوامی مسائل کے حل کی راہیں نکل آئی ہیں۔ جہاں تک سیاسی قائدین اور عہدیداروں کی کال ریکارڈنگ کا سوال ہے،اس معاملے میں فی الوقت سارے ملک میں ایک 19-20 سالہ نوجوان کی دھوم ہے جو ایک گلی کے لیڈر سے لے کر دلی کے تخت پر بیٹھے وزیراعظم کے دفتر کو بھی کال کرکے انہیں عوامی مسائل کے حل کی جانب توجہ دلا رہا ہے۔ حیدرآباد دکن میں ایک محاورہ بہت مشہور ہے جو اکثر ایسے لوگوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جو جان چھڑا کر بھاگتے ہیں اور وہ محاورہ اس طرح ہے’’رسی توڑ کر بھاگ رہا ہے‘‘۔ چنانچہ یہ نوجوان جو کسی باوقار یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہے ، اور نہ ہی وہ نامی گرامی بیرسٹر ہے ، کسی لیڈر کارپوریٹر، ایم ایل اے یہاں تک کہ ایم پی، ریاستی وزیر و مرکزی وزیر اور کسی اعلیٰ عہدیدار کو وہ فون کرتا ہے تو ان تمام پر عجیب قسم کی ہیبت طاری ہوجاتی ہے۔ وہ کچھ کہہ بھی نہیں سکتے اور نہ ہی اسے ٹال سکتے ہیں بلکہ وہ اپنا دامن بچاکر راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کئی ایسے سیاسی لیڈر اور ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی بھی ہیں جو گودی میڈیا پر پرزور و پرشور انداز میں بات کرتے ہیں لیکن اس نوجوان کا فون آتا ہے تو ان کی بولتی بند ہوجاتی ہے، سانسیں پھولنی لگتی ہیں، دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی ہیں، بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے ، وہ تلملا اُٹھتے ہیں اور فوراً ادب کے دائرہ میں آجاتے ہیں۔ ہم بات کررہے ہیں۔ مہاراشٹرا کے ضلع ناگپور کے ایک تجارتی گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان ’’فارس نظام الدین قادری‘‘ کی جس نے فی الوقت بدعنوان ، فرقہ پرست، مفاد پرست عناصر اور جنت نشان ہندوستان کو تباہی کی جانب ڈھکیلنے والوں کو اپنے کالس کے ذریعہ پریشان کر رکھا ہے۔ صرف مہاراشٹرا، تلنگانہ، آندھرا پردیش یا شمالی ہند میں ہی نہیں بلکہ سارے ملک میں لوگ اب فارس قادری کے بارے میں جاننے کے مشتاق ہیں۔ لوگ یہ سوال کرتے ہوئے بھی سنے گئے کہ آخر فارس قادری کون ہے جس نے سیاست دانوں اور اعلیٰ عہدیداروں کی نیندیں اُڑا دی ہیں۔ حال ہی میں ہم نے فارس قادری سے بات کی جنہوں نے نہ صرف اپنے اور اپنے خاندانی پس منظر کے بارے میں تفصیلات بتائیں بلکہ اپنے مقاصد پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آخر کس وجہ سے وہ سیاست دانوں، عوامی نمائندوں، مرکزی و ریاستی وزراء اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو بار بار فون کرکے ان کی ناک میں دَم کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں فارس قادری نے بتایا کہ وہ ناگپور کے ایک خوشحال تجارتی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تقریباً 120 تا 150 سال سے ان کا خاندان ،کپڑوں و تیار ملبوسات کے کاروبار سے وابستہ ہے اور ناگپور کے خوشحال و معتبر خاندانوں میں ان کے خاندان کا شمار ہوتا ہے۔ فارس قادری کے مطابق ان کے دادا محمد ابراہیم قادری’’قادری ساریز‘‘ کے بانی ہیں۔ وہ بڑے تاجر ہیں اور سماجی و فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے جبکہ تایا مولانا فخر الدین احمد قادری بھی کپڑوں کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور ناگپور کے مشہور دینی مدرسہ جامعہ جوارل فاطمہ کے صدر ہیں۔ اس مدرسہ میں 500 طالبات زیرتعلیم ہیں۔ فارس قادری کے مطابق ان کے والد نظام الدین قادری بھی بزنس کرتے ہیں اور ان کا خاندان کے مینوفیکچرنگ یونٹس اور ریٹیل اسٹورس کا جال پھیلا ہوا ہے۔ مینوفیکچرنگ کمپنی اسٹار پٹھانی کے نام سے برانڈس مارکٹ میں دستیاب ہے۔ انڈور کاٹن سیلس شاپ کے تحت 6 ریٹیل شاپس، 4 اندور کڈس بازار ، ایک قادری ساریز سنٹر شاپ اور ایک ویسٹرن اسٹائل شاپ فارس قادری کا خاندان چلاتا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مرکزی و ریاستی حکومتوں کے ذمہ داروں سے لے کر کارپوریٹرس، ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان و وزراء کو اپنے کالس کے ذریعہ پریشانی میں مبتلا کرنے والے فارس قادری 9 ویں جماعت فیل ہیں ۔ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ اسکول جانا اچھا نہیں لگتا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک کا تعلیمی نظام انتہائی ناقص بلکہ وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ اس لئے وہ کبھی کبھار اسکول جایا کرتے تھے۔ سیاست دانوں کو فون کالس کرنے کے آئیڈیا سے متعلق سوال کے جواب میں فارس قادری کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے دیکھا کہ اقتدار پر فائز لوگوں، سیاست دانوں اور بااختیار عناصر کا کنٹرول ہر چیز پر ہے۔ بی جے پی نے تو میڈیا پر بھی پوری طرح کنٹرول کرلیا ہے۔ چھوٹی سیاسی پارٹیاں بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے معاملے میں پیچھے نہیں رہی تب ان کے ذہن میں لیڈروں کو کالس کرنے کا آئیڈیا آیا۔ فارس قادری کے مطابق انہیں یہ تک پتہ نہیں تھا کہ ایم ایل اے اور ایم پی کیا ہوتے ہیں؟ کون ہوتے ہیں؟ ہاں وہ ایک بات ضرور سمجھ رہے تھے کہ سیاسی جماعتیں عوامی مسائل کو نظرانداز کرکے اپنی اپنی روٹیاں سیک رہی ہیں۔ ملک میں غنڈہ گردی میں اضافہ ہوگیا اور ہندو ۔ مسلم کی بنیاد پر سیاست چل رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہندوستان میں عوام کی آواز اقتدار کے ایوانوں میں نہیں پہنچ پا رہی ہے۔ لوگ صرف ویڈیو بناکر سوشیل میڈیا پر اَپ لوڈ کردیتے ہیں جس کا کوئی اثر نہیں ہوتا تب فارس قادری نے سوچا کہ کیوں نہ لیڈروں سے فون پر بات کرکے اس بات چیت کی ریکارڈنگ سوشیل میڈیا پر اَپ لوڈ کی جائے جس سے لیڈروں کی عقل ٹھکانے آئے گی اور عوامی مسائل کا حل بھی نکل آئے گا۔ لیڈروں کو شرمندہ کرنے کا یہ فارمولہ کارگر ثابت ہوا۔ اس سے کافی فرق پڑا۔ سیاسی قائدین ڈرنے لگے کہ ان کی غلطیاں منظر عام پر آجائیں گی۔ فارس قادری کے مطابق وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں، انسانوں سے نہیں، وہ دراصل اپنی آواز پہنچانے کے خواہاں ہیں اور مستقبل میں زمینی سطح پر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فارس قادری کہتے ہیں کہ ہندوستان کا سارا نظام کرپشن سے متاثر ہے۔ 99.9% سسٹم کرپٹ ہے۔ اقتدار میں جو لوگ ہیں وہ بھی 99.9% بدعنوان ہیں۔ فارس قادری یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے ایم آئی ایم کو ہمیشہ اس لئے نشانہ بنایا کیونکہ وہ مسلمانوں کے نام پر سیاست کھیل رہی تھی، اس کے لیڈر کلمہ کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہے تھے۔ اس سے سارے ملک میں غلط پیام جارہا تھا۔ مسلمانوں کیلئے ان لوگوں نے کچھ کام نہیں کیا۔ فارس قادری نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنا کام کرتے رہے۔ بی جے پی کے خلاف بھی انہوں نے اپنا کام جاری رکھا ہے۔ دفتر وزیراعظم سے لے کر بی جے پی کے چیف منسٹروں اور وزراء کے دفتروں کو بھی وہ کالس کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں ببانگ دہل کہا کہ جب تک زندگی ہے وہ اس سسٹم کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ بہرحال اب راقم الحروف یہی کہہ سکتا ہے کہ فی الوقت بدعنوان فرقہ پرست، سیاست دانوں کیلئے ’’فارس قادری‘‘ نام ہی کافی ہے۔
فارس قادری فون نمبر: +91 70202 42341