دہلی۔ ایک 9سالہ دلت لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل ناراضگی کی وجہہ بنا

,

   

مذکورہ ماں کے پولیس کو دئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ پجاری رادھے شام نے ان کی رائے جانے بغیر ہی نعش کو جلا دیا تاکہ قانونی چارہ جوئی کو نظر انداز کیاجاسکے


نئی دہلی۔ جنوبی مغربی دہلی کے قدیم نانگال گاؤں میں شمشان کے امور انجام دینے والے ایک پجاری ہاتھوں نو سال کی ایک معصول دلت لڑکی کی عصمت ریزی او رقتل کا واقعہ ریاست بھر اور ٹوئٹر پر بھی ناراضگی کا سبب بن رہا ہے او رمندرجہ ذیل ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی کررہا ہے

#JusticeforDelhiCnttgirl
متاثرہ کی ماں اس کی بیٹی کے ساتھ عصمت ریزی او رقتل کرنے کا الزام لگایاہے اور کہاہے کہ اس جرم کو چھپانے کے لئے والدین کی مرضی جانے بغیر ہی نعش کو نذر آتش کردیاگیاہے۔

والدہ کے بیان کے مطابق مذکورہ لڑکی 5:30بجے شام ایک واٹر کولر سے پانی لانے کے لئے گھر سے باہر گئی او رواپس نہیں لوٹی۔

اس کے فوری بعد وہ پجاری اور دیگر تین افراد جس کے متعلق ملزم ہونے کا شبہ ہے‘ اس کی ماں کو فون کرکے بتایاکہ وائر کولر سے لگنے والے برقی شاک کی وجہہ سے ا ن کی بیٹی موقع پر ہی جل گئی ہے۔

مذکورہ ماں کے پولیس کو دئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ پجاری رادھے شام نے ان کی رائے جانے بغیر ہی نعش کو جلا دیا تاکہ قانونی چارہ جوئی کو نظر انداز کیاجاسکے۔

متاثرہ کے والدین نے احتجاج کیا جس میں گاؤں کے 200لوگ بھی شامل ہوگئے ہیور موقع سے پولیس کنٹرول روک کو فون بھی کیاتھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ فارنسک لیاب اور کرائم ٹیم کو موقع پر طلب کرکے شواہد اکٹھا کرنے کو کہاگیاہے اور وہاں پر سی سی ٹی وی کیمرہ نہیں ہونے کی وجہہ سے ان کا کہنا ہے کہ حالات کا اندازہ لگانا بہت ہی مشکل ہوگا۔

تاہم پولیس نے سی آر پی سی‘ پی او سی ایس او‘ ایس سی‘ ایس ٹی کے متعلقہ دفعات کے تحت ایک ایف ائی آر درج کرکے چار ملزمین رادھے شام‘ کلدیپ‘ لکشمی نارائن‘ اور سلیم کو گرفتار کرلیاہے۔

ائی پی سی کے متعلق دفعات کا بھی اندراج عمل میں آیاہے۔دہلی کے ترقی برائے خواتین او راطفال کے وزیر راجندرا پال نے کہاکہ وہ فیملی سے ملاقات کریں گے اور کہاکہ حکومت انہیں معاوضہ اور درکار قانونی مدد فراہم کرے گی۔

بھیم آرمی کے صدر چندرشیکھر آزاد نے بھی متاثرہ سے گھر والوں سے ملاقات کی اور جرم انجام دینے والے خاطیوں کے خلاف سزا موت کی مانگ کی ہے

پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی کے صرف پیر دستیاب ہوئے ہیں جس سے جرم کی حقائق کے متعلق جانکاری حاصل کرنا مشکل ہے۔

آخری رسومات سے دستیاب باقیات صرف اس بات کا اشارہ کررہے ہیں کہ اس کی کھوپڑی میں فریکچر ہے‘ اور ساتھ میں کچھ دانت بھی دستیاب ہوئے ہیں۔

متاثرہ کے والدین کے کچرا چننے کا کام کرتے ہیں اور متوفی لڑکی ان کی زندگی میں بہار کا واحد ذریعہ تھی