دہلی فسادات۔ عدالت نے ایک سال قبل درج ایف ائی آروں کی فائلوں کی برقراری میں ناکامی پر پولیس سے ناراضگی کا اظہار کیا

,

   

مذکورہ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ اس کیس کی تحقیقات پر موقف رپورٹ داخل کریں او رمعاملہ پر سنوائی کے لئے 7اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے


نئی دہلی۔پچھلے سال نارتھ ایسٹ دہلی میں پیش ائے فسادات کے دوران ’مدینہ مسجد‘ میں توڑ پھوڑ اور نذر آتش کرنے کے مبینہ واقعات سے متعلق کیس فائلوں کی دیکھ بھال میں ناکامی پر دہلی پولیس سے ناراضگی کا اظہار کیاہے۔

ایڈیشنل سیشنس جج ونود یادو نے کہاکہ سی آر پی سی کی دفعہ172کے مطاق کیس ڈائریز کی دیکھ بھال نہیں کی گئی ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ172کے بموجب تحقیقات کرنے والے ہر عہدیداروں کو یومیہ اساس پر کی جانے والے کاروائی کو ایک ڈائری میں تحریر کرنا ہوتا ہے‘ جانکاری حاصل ہونے کے وقت کے اندر اور معاملہ کی تحقیقات ختم ہونے تک‘اس جگہ کو بھی قلمبند کرنا ہوتا ہے جہاں پر وہ گئے ہیں‘ اور اس کے ذریعہ معلوم ہونے والے حالات کو بھی تحریر کرنا رہتا ہے۔

عدالت نے یہ بھی محسوس کیاکہ اس معاملے میں عینی شاہدین کے بیانات پچھلی تاریخ کی سنوائی کے بعد قلمبند کئے گئے ہیں جو ایک سال قبل درج کیاگیاہے۔

اس میں یہ بھی شبہ ہے کہ مذکورہ عینی شاہدین کے بیانات آیا متذکرہ تاریخ پرتحقیقاتی عہدیدار(ائی او) نے درج کئے ہیں کیونکہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ بیانات کمپیوٹر پر ریکارڈ کئے ہیں‘ جو فزیکل دستخط سے محروم ہیں۔

اپنے احکامات میں بھی عدالت نے واضح طورپر ان باتوں کے خدشات ظاہر کئے ہیں۔

مذکورہ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ اس کیس کی تحقیقات پر موقف رپورٹ داخل کریں او رمعاملہ پر سنوائی کے لئے 7اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔

سنوائی کے دوران خصوصی پبلک پراسکیوٹر نتین رائے شرما جو پولیس کی جانب سے پیش ہوئے تھے‘ نے کہاکہ مسجد پر مبینہ سے متعلق حقیقی شکایت پر تحقیقات جاری ہے ملزم افراد کے خلاف مناسب کاروائی کی جائے گی۔

مسجد کی مبینہ بے حرمتی کے معاملے میں حاجی ہاشم علی کی شکایت کے متعلق یکم فبروری کے روز ایک ایف ائی آر مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست کی سنوائی میں دی گئی ہے۔مذکورہ پولیس نے ایک مشترکہ ایف ائی آر درج کیا اور بعد میں علی کو اس کیس میں گرفتار کرلیاتھا۔

اس معاملے میں علی اب ضمانت پر باہر ہیں۔

عدالت نے کہاکہ ”یہ کافی حیرانی کی بات ہے کہ ”جواب دہندہ نمبر1(علی)کے مکان کو نذر آتش کرنے کے ساتھ کی گئی شکایت کو شکایت کردہ نریش چند سے جوڑ تے ہوئے ایف ائی آر نمبر72/2020کیس‘ پی ایس کاروال نگر میں بنایاگیا اور بعد میں جواب دہندہ نمبر1کو اسی معاملے میں گرفتار کرلیاگیا‘ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ وہ اس معاملے میں نہ صرف شکایت کردہ ہے بلکہ ملزم بھی ہے‘ جو اس معاملے میں صاف ظاہر ہورہا ہے“۔

پچھلے سال24فبروری کو شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں او راس کی حمایت کرنے والوں کے درمیان پیش ائے جھڑپ نے فرقہ وارانہ شکل اختیارکرلی تھی جس میں 53لوگ ہلاک اور200کے قریب لوگ زخمی ہوئے تھے۔