دہلی فساد منصوبہ بند تھا، فساد کی وجہ سے میں امریکی صدر کے ساتھ آگرہ بھی نہیں جاسکا، مرنے والے سب ہندوستانی تھے: وزیر داخلہ امیت شاہ

,

   

نئی دہلی: سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہرہ کے دوران مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات پر پارلیمنٹ میں خصوصی بحث کی گئی جس میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپوزیشن کے کئی سوالات کے جوابات دئے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد میں ملوث کسی بھی ملزم کو بخشا نہیں جائے گاخواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا تین سو لوگ اترپردیش سے دہلی آئے تھے جن کی شناخت کرلی گئی ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ فساد ایک منظم سازش کے تحت کروائے گئے تھے۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی بھی کی گئی۔ بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جارہی ہے؟ انہوں نے امیت شاہ سے کہا کہ خود آپ کی ریلی میں گولی مارو کے نعرے لگائے گئے ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ اس کے جواب میں امیت شاہ نے کہا کہ پورے معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے اور تشدد میں ملوث افرادان کی شناخت بھی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سی اے اے کے تعلق سے اقلیتوں کو گمراہ کیا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں یہ فساد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 36 گھنٹو ں کے اندر یہ فسادپوری دہلی میں پھیلنے سے روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فساد ات کے سبب میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ آگرہ بھی نہیں جاسکا یہیں پولیس کے رابطہ میں تھا تاکہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھ سے پوچھا جارہا ہے کہ فساد میں کتنے ہندو اور مسلم مارے گئے تو میں کہتا ہوں کہ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ کتنے مسلم و ہندو مارے گئے وہ سب ہندوستانی تھے اور اس میں 52 لوگ مارے گئے جن میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ انہو ں نے اس موقع پر مجلسی لیڈر وارث پٹھان کے بیان کو بھی اٹھایا۔