دہلی کورٹ میں گھر والوں کی جانب سے تحویل میں موت کا دعوی پیش کرنے کے بعد ’پوسٹ مارٹم کی ویڈیو اور فوٹو گرافی کا حکم

,

   

مذکورہ احکامات دہلی ہائی کورٹ میں 23سالہ متوفی کے بھائی کی جانب سے درخواست دائرکرنے کے بعد جاری کئے تھے‘ جس کی شناخت کو فیملی کے وکیل کی درخواست پر پوشیدہ رکھی گئی ہے۔

اس فیملی نے مبینہ طور پر کہاکہ ایل این جی پی اسپتال میں ”پولیس تحویل میں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کی وجہہ اس کی موت بنی ہے“

نئی دہلی۔نارتھ ایسٹ دہلی میں پیش ائے فسادات میں مرنے والوں کے پوسٹ مارٹم کے تاخیر پر اٹھ رہے سوالات کے اہم وقت میں جاری کردہ احکامات کے ذریعہ ایک مقامی عدالت نے پولیس کو ہدایت دی ہے

کہ وہ 26فبروری کے روز سر پرچوٹ لگانے کی وجہہ سے زخموں سے جانبرنہ ہوسکے شخص کی نعش کے پوسٹ مارٹم کے ویڈیو او رفوٹوگرافی کرائی جائے‘ ایک روز قبل ہی وہ پولیس تحویل سے رہا کیاگیاتھا۔

YouTube video

مذکورہ احکامات دہلی ہائی کورٹ میں 23سالہ متوفی کے بھائی کی جانب سے درخواست دائرکرنے کے بعد جاری کئے تھے‘ جس کی شناخت کو فیملی کے وکیل کی درخواست پر پوشیدہ رکھی گئی ہے۔

اس فیملی نے مبینہ طور پر کہاکہ ایل این جی پی اسپتال میں ”پولیس تحویل میں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کی وجہہ اس کی موت بنی ہے“۔

اس کا بات کا دعوی کرتے ہوئے کہاکہ متعدد مرتبہ پولیس اسٹیشن جانے کے باوجود متاثرہ کو دیکھنے کی اجازت دینے سے انکار کیاگیا ہے مذمورہ فیملی عدالت میں گوہار لگائی کہ دہلی پولیس کو ہدایت دی جائے وہ سی آر پی سی 177کے تحت موت کی وجوہات جاننے کے لئے تفتیش کرے۔

درخواست کو منظور کرتے ہوئے مدکورہ عدالت نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آرسی) جانب سے بنائے گئے اصولوں کی پابجائی کرنے کے متعلق پولیس کو احکامات جاری کئے جس میں ”پوسٹ مارٹم کی ویڈیو اورفوٹو گرافی کرائی جائے گی“

۔مذکورہ احکامات اس وقت دئے گئے جانب پولیس نے عدالت کو جانکاری دی کہ نعش اب بھی مردہ خانہ میں رکھی ہوئی ہے اور مذکورہ پوسٹ مارٹم ابھی تک نہیں کیاگیاہے۔

شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے دوران 24فبروری کو شروع ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں تین دنوں کے دوران کم سے کم 45لوگ مارے گئے ہیں اور کئی مرنے والوں کے پسماندگان نے پولیس پر اور انتظامیہ پر پوسٹ مارٹم او رنعشوں کو ان کے حوالے کرنے میں تاخیر کا الزام عائد کیاہے۔

وکیل منیکا کھنہ کی جانب سے 23سالہ متوفی کے گھروالوں کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر مذکورہ عدالت نے یہ احکامات جاری کئے ہیں۔

جج نے احکامات میں اس بات کا ذکر کیاہے کہ ”ائی او(تحقیقاتی افیسر) ایل این جے پی اسپتال سے متوفی ڈی ڈی نمبر38تاریخ27فبروری 2020پی ایس بھجن پورہ کے متعلق ملنے تفصیلات پر جواب پیش کرے۔

اس میں مزید پیش کیاگیاہے کہ نعش ایل این جے پی اسپتال کے مردہ خانہ میں رکھی ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم کل منعقد کیاجانے والا ہے“۔

مذکورہ جج نے اپنے احکامات میں کہا ہے کہ ”مندرجہ بالا جانکاری کے پیش نظر ائی او کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ معزز این ایچ آر سی کی گائیڈ لائنس کو یقینی بنائے تاکہ پوسٹ مارٹم کی ویڈیو اور فوٹو گرافی جذبے کے ساتھ کرائی جائے۔

مذکورہ میڈیکل سپریڈنٹ ایل این جے پی اسپتال کو ہدایت دی گئی ہے وہ جلد سے جلد پوسٹ مارٹم کا انعقاد عمل میں لائے“۔

درخواست میں متاثرہ کے گھر والوں نے کہا ہے کہ ”موت کے باوجود جوفبروری26کے روز ہوئی‘ پولیس عہدیداروں نے سی آر پی سی کی دفعہ174کے تحت لازمی قانونی کاروائی جو کچھ بھی ہو وہ انجام نہیں دی ہے“۔

درخواست میں کہاگیا ہے کہ ”مزید یہ کہاکہ ایل این جے پی اسپتال کے ڈاکٹرس نے موت کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے ا ب تک کوئی پوسٹ مارٹم نہیں کیاہے۔

یہ کہاگیاہے کہ اس معاملے میں پوسٹ مارٹم ضروری ہے تاکہ موت کی وجوہات کا پتہ چلایاجاسکے اور پھر کسی فرد نے وجہہ سے موت ہوئی ہے اس کی جانکاری حاصل کی جاسکے“