دہلی کی جامعہ مسجد کے پاس سے بھیم آرمی سربراہ چندرشیکھر نے دیا پولیس کو چکما۔ ویڈیو

,

   

دہلی پولیس نے بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی کی جامعہ مسجد سے دہلی کے قلب میں واقع جنتر منتر تک مارچ کی اجاز ت دینے سے انکارکردیاتھا

نئی دہلی۔جمعہ کے روز پرانے دہلی کی جامعہ مسجد سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف نکالے گئے عظیم الشان جلوس کے بعد بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد چکما دے کر پولیس تحویل سے فرار ہوگئے۔

YouTube video

جامعہ مسجد کی سیڑھیوں سے جلوس نکالے جانے کے دوران انہوں نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ ملکر نعرے لگائے اور پرچم بھی لہرائے تھے جس کے بعد انہیں پولیس نے اپنی تحویل میں بھی لے لیاتھا۔

آزاد کوجلوس میں شریک ہونے سے روکنے کے لئے پولیس نے تمام تر بندوست کرلئے تھے مگر وہ جمعہ کی نماز کے بعد جامعہ مسجد دہلی کی سیڑھوں پر اچانک رونما ہوئے‘ اور ان کے ہاتھوں میں ہندوستانی ائین کی ایک کاپی اور بابا صاحب امبیڈکر کی ایک تصوئیر بھی تھی۔

جس کے فوری بعد انہیں تحویل میں لے لیاگیاتھا۔دہلی پولیس نے بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی کی جامعہ مسجد سے دہلی کے قلب میں واقع جنتر منتر تک مارچ کی اجاز ت دینے سے انکارکردیاتھا۔

مگر انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ وہ کسی بھی صورت میں وہاں پر رہیں اور انہوں نے ایسا کیا۔

آزادنے ٹوئٹ کیاکہ”میری گرفتاری کی افواہوں کو نظر انداز کریں۔

میں جامعہ مسجد کے پاس پہنچ گیاہوں“۔جیسے ہی نیلے رنگ کے رومال لپیٹے آزاد جامعہ مسجد کی سیڑھوں پر نمودار ہوئے اسی کے ساتھ ”جئے بھیم“ کے نعرے لگانا شروع ہوگئے تھے۔

بھاری تعداد میں پولیس کی جمعیت مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لئے مسجد کے گیٹس کے مدمقابل کھڑی ہوئی تھی‘ اورہجوم پر کڑی نظر رکھی جارہی تھی‘ حالات کی نگرانی ڈرون کیمروں سے بھی کی جارہی تھی۔

مذکورہ 31سالہ آزاد نے ائین کے اقتباس کا مطالعہ کیا‘ اور ساتھ میں وہاں پر موجود ہجوم نعرے لگارہا تھا۔مظاہرین مسجد کی عمارت سے باہر نکلے اور سڑک کی طرف کوچ کرنے لگے‘ وہ نعرے لگارہے تھے اور ان کے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہوئی تھیں۔

جامعہ مسجد علاقے کی تنگ گلیوں میں ہجوم ہاتھوں میں پرچم او رپلے کارڈس تھامے آگے بڑھ رہا تھا۔کسی بھی امکانی واقعہ کے نمٹنے کی پولیس تیاری میں تھی مگر وہ ناامید دیکھائی دے رہی تھی۔

پولیس عہدیداروں کومذہبی قائدین سے حالات کو قابومیں کرنے کی کوشش میں بات کرتے ہوئے دیکھا بھی گیا۔ آخر جب ان کے ہاتھ آزاد کے کالر تک پہنچ گئی تب بھیم آرمی کے سربراہ کو پولیس نے حراست میں لے لیاتھا۔

لیکن اب پولیس آزاد کو اپنی گاڑی میں لے جانے کی کوشش میں مصرو ف تھی اس وقت وہ چکما دے کرفرار ہونے اور ہجوم میں غائب ہونے میں کامیاب رہے۔

ایک روز قبل ہی جامعہ مسجد سے ایک کیلو میٹر کے فاصلے پر واقعہ لال قلعہ کے پاس سے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں مظاہرین کوپولیس نے حراست میں لیاتھا۔ جمعرات کے روز لال قلعہ علاقے میں دفعہ 144کا نافذ اور ہجوم کے اکٹھا ہونے پرامتناع عائد کردیاگیاتھا۔

مذکورہ شہریت ترمیمی ایکٹ کا مقصد بنگلہ دیش‘ افغانستان اور پاکستان کے اقلیتی طبقات جو ظلم وزیادتی کاشکار ہوکر ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں انہیں اس ملک کی شہریت دینا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں‘ جہدکار‘ مشہور و ممتاز شخصیتیں‘ اور طلبہ اس احتجاج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیاز ی سلوک کرنے والا قانون ہے اور ائینی اصولوں‘ سکیولرزم او رمساوات کی خلاف ورزی ہے