دہلی گرودوارہ انتظامیہ کمیڈی کے صدر نے کنگانا راناؤت کے ٹوئٹ پر ٹوئٹر کو قانونی نوٹس بھیجی ہے۔

,

   

نئی دہلی۔ سابق صدر دہلی سکھ گرودوارہ انتظامیہ کمیٹی(ڈی ایس جی ایم سی) منجیت سنگھ جی کے نے چہارشنبہ کے روزٹوئٹر کو ایک قانونی نوٹس بھیج کر استفسار کیاہے کہ اداکارہ کنگانا راناؤت کے سکھ کمیونٹی کے خلاف”توہین آمیز ٹوئٹ“ کوفوری حدف کیاجائے۔

منجیت سنگھ جی کے اپنے وکیل ناگیندر بانی پال کے ذریعہ ٹوئٹر انڈیا کی منیجنگ ڈائرکٹر منیش مہیشواری کو ایک قانونی نوٹس جاری کرتے ہوئے سارے سکھ سماج اور کسانوں کی شبہہ کو ”بگاڑنے اور داغدار“ بنانے کے متعلق شکایت کی ہے۔

قانون نوٹس میں کہاگیاہے کہ ”یہ مذکورہ نوٹس کسانوں اور سکھ کمیونٹی جو صدر جمہوریہ ہند کی منظوری کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے تین زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہیں پر حملے کے لئے نوٹس دی گئی ہے۔

فبروری 2کے روز کنگانا راناؤت جو ایک بالی ووڈ اداکارہ ہیں نے ریہانے کے ٹوئٹ ایک ٹوئٹ کا جواب دیتے کہا ہے کہ ”ہم کیوں اس کے متعلق نہیں نہیں کرریں‘ کسانوں کا احتجاج‘کے جواب میں انہوں نے پوسٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”کوئی اس کے متعلق بات نہیں کررہا ہے کیونکہ یہ کسان نہیں ہیں‘ جو ملک کو توڑ نے کی کوشش کررہے ہیں لہذا چین ٹوٹے ہوئے حصہ پر قبضہ کرلے او روہاں پر چینی کالونی کی تعمیر عمل میں لائے جیسا امریکہ میں ہوا ہے“۔

مذکورہ قانونی نوٹس میں مزیدکہاگیاہے کہ کنگانا راناؤت اپنے ”فین فالونگ“ کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں اور کسانوں کے احتجاج سے جڑی سکھ کمیونٹی کوبدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور انہیں ”جس کو دہشت گرد ہونے کا دعوی کرتے ہوئے مخالف ملک قراردیا ہے جو ملک کی دفاع اور مضبوطی کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں لہذا باہر کے لوگ آکر قوم بنیں اور کسانوں کے احتجاج کو ملک کی تقسیم کی وجہہ کے طور پر پیش کررہی ہیں“۔

اس نوٹس میں کہاگیاہے کہ راناؤت نے کسانوں او رسکھ برداری کی سالمیت پر سوال اٹھایاہے اور عام لوگوں کے ذہنوں میں کسانوں کی منشاء کے متعلق شکوک شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ ”مندرجہ بالا باتوں کی روشنی میں یہ درخواست کی جاتی ہے کہ مذکورہ ٹوئٹس کو فوری ہٹائیں اور فوری عمل کے ساتھ اپ کے ویب پورٹل پر انہیں بلاک کردیں۔

توہین‘ بدسلوکی‘ بدنامی کی اطلاع پہلے ہی آپ کے ویب پورٹل پر دیدی گئی ہے‘ تاہم یہ تجویز کردہ طریقہ کارکے مطابق وہ آج تک عوامی ناظرین کے لئے دستیاب ہیں“۔

نوٹس میں کہاگیاہے کہ ”برائے مہربانی نوٹ فرمالیں‘ اگر ان کے ٹوئٹس نہیں ہٹائے گئے اور انہیں اس پلیٹ فارم پر بلاک نہیں کیاگیاتو ہم آپ کو اس توہین آمیز مواد کیلئے ذمہ دار ٹہرایاجائے گا‘ جس کے بعد قانونی حق کے ہمارے حق کا استعمال ہم کرسکتے ہیں‘ جس کے نتائج کی ذمہ داری آپ پر ہی عائد ہوگی“