دیشا قتل کیس کی تحقیقات ، مہلوک ملزم کے والد کا بیان قلمبند

   

میرا بیٹا بے قصور، الزام بے بنیاد، انکاؤنٹر سے ہلاک کرنے کا الزام
حیدرآباد۔/4 ستمبر، ( سیاست نیوز) دیشا انکاؤنٹر کیس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے روبرو آج ایک ملزم کے والد نے بیان قلمبند کراتے ہوئے اپنے بیٹے کو بے قصور قرار دیتے ہوئے اسے فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردینے کا دعویٰ کیا ہے۔ ویٹرنری ڈاکٹر دیشا کی عصمت ریزی اور قتل کے کلیدی ملزم عارف حسین کے والد پنجری حسین نے جسٹس وی ایس سرپورکر کمیشن کے روبرو حاضر ہوکر اپنے حلفنامہ کی صداقت کی۔ پنجری حسین نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کو پولیس نے مقدمہ میں ماخوذ کیا اور بعد ازاں اسے ایک فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا۔کمیشن کے ارکان نے پنجری حسین سے بعض سوالات کئے جس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے پر عائد کردہ تمام الزامات غلط و بے بنیاد ہیں اور منصوبہ بند طریقہ سے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ کمیشن کی آج کی سماعت کے دوران ایک گواہ ( پنچ گواہ ) نے کمیشن کے روبرو حاضری دی اور پولیس انکاؤنٹر کے بارے میں تفصیلات بیان کئے ۔ جس پر مہلوک ملزمین کے وکیل ویرا پکسا دتاتریہ گوڑ نے گواہ پر جرح کی اور کئی سوالات کئے جس کے دوران راج شیکھر نے بتایا کہ عارف حسین نے پولیس پارٹی پر مٹی پھینکی اور بعد ازاں ان کے ہتھیار چھین لئے۔ جس پر وکیل نے یہ سوال کیا کہ کیا پہلے پولیس پارٹی نے ملزمین پر ہوائی فائرنگ کی یا پھر ان پر راست طور پر فائرنگ کردی۔ B

کمیشن کی سماعت ہفتہ کو بھی جاری رہے گی۔ واضح رہے کہ 6 ڈسمبر 2019 کو دیشا نامی ویٹرنری ڈاکٹر کا قتل کردیا گیا تھا اور بعد ازاں اس کی نعش کو شاد نگر علاقہ میں نذر آتش کردیا گیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 4 ملزمین عارف حسین، جلو نوین اور سی ایچ چنا کیشولو کو گرفتار کیا اور بعد ازاں انہیں ایک انکاؤنٹر میں شاد نگر کے علاقہ چٹان پلی میں ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے مہلوکین کے والدین کی جانب سے داخل کی گئی رٹ درخواست پر سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکر کی قیادت میں کمیشن قائم کرتے ہوئے اس معاملہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور احاطہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت جاری ہے۔B