دین کامل ہے رہبری کے لیے

   

  ہمارے عقیدے میں ہر وہ خیال جو قرآن کے سوا کسی تعلیم گاہ سے حاصل کیا گیا ہو ایک کفر صریح ہے۔ افسوس کہ لوگوں نے اسلام کو کبھی بھی اس کی اصلی عظمت میں نہیں دیکھا وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ (۹۱:۶) ورنہ پولیٹیکل پالیسی کے لیے نہ تو گورنمنٹ کے دروازے پر جھکنا پڑتا اور نہ ہندوؤں کی اقتداء کرنے کی ضرورت پیش آتی بلکہ اس سے سب کچھ سیکھتے اور اسی کی بدولت تمام دنیا کو آپ صلى الله عليه وسلم نے سب کچھ سکھلایا تھا۔ اسلام انسان کے لیے ایک جامع اور اکمل قانون لے کر آیا ہے اور انسانی اعمال کا کوئی مناقشہ ایسا نہیں جس کے لیے وہ حکم نہ ہو۔ وہ اپنی تعلیم توحید میں نہایت غیور ہے اور کبھی پسند نہیں کرتا کہ اس کی چوکھٹ پر جھکنے والے کسی دوسرے دروازے کے سائل بنیں، مسلمانوں کی اخلاقی زندگی ہو یا علمی، سیاسی ہو یا معاشرتی ، دینی ہو یا دنیوی ، حاکمانہ ہو یا محکومانہ ، وہ ہر زندگی کے لیے ایک اکمل ترین قانون اپنے اندر رکھتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ دنیا کا آخری اور عالمگیر مذہب نہ ہو سکتا ۔ وہ خدا کی آواز ہے اور اس کی تعلیم گاہ خدا کا حلقہ درس ہے۔ جس نے خدا کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا وہ پھر کسی انسانی دستگیری کا محتاج نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے ہر جگہ اپنے تئیں امام مُبِينٍ ، حَقُّ الْيَقَيْنِ ، نُورٌ، كَتَابٌ مُبِين، تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيءٍ، بَصَائِرُ لِلنَّاسِ، هَادِي، هُدًى، أَهْدِى إِلَى السَّبِيلِ، بَلاغُ لِلنَّاسِ، ذِكْرٌ، تَذْكِرَةً، رُوحٌ، شِفَاءٌ، مَوْعِظَةٌ، حِكْمَةٌ، حكم، حَادِى لَجُرَيْر، جَامِعَ، اضراب وَامْثَالِ فُرْقَانٌ، كَتَابٌ، حَكِيمٌ. اور اسی طرح کے ناموں سے یاد کیا ہے۔ اکثر موقعوں پر کہا کہ وہ روشنی ہے اور روشنی جب نکلتی ہے تو ہر طرح کی تاریکی دور ہو جاتی ہے خواہ مذہبی گمراہیوں کی ہو یا سیاسی کی ۔ دنیا میں کون سی

کتاب ہے جس نے اپنے متعلق اپنی زبان سے ایسے عظیم الشان دعوے کئے ہوں۔

 مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ

 پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ