دیو بند کے علماؤں نے تین طلاق بل کی مخالفت کی

,

   

مذکورہ علماؤں نے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے وقت او رمنشاء پر اٹھایاسوال۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیاکہ وہ خاص طور پر ایک مخصوص کمیونٹی کونشانہ بنارہی ہے

دیو بند۔ مودی حکومت کی دوسری معیاد کے آغاز کے ساتھ ہی جمعہ کے روز پارلیمنٹ میں طلا ق ثلا ثہ پر بل جس کے تحت ایسا عمل کرنے والوں کے خلاف ائی پی سی کی دفعات کے تحت سزا د ی جائے گی کو پیش کرنے کے بعد اترپردیش کے دیو بند کے کئی علماء ’مایوس‘ ہیں اور انہوں نے بل کی مخالفت کی ہے۔

اب بھی دیو بند میں کچھ عورتوں نے بل کا خیرمقدم کیاہے۔ ریشماں جس کے شوہر نے انہیں واٹس ایپ پر تین طلاق دیاتھا نے بل کا خیر مقدم کیاکیونکہ ان کا احساس ہے کہ یہ مسلم سماج کے ساتھ انصاف کا حامل ہوگا۔

ریشماں نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”میرے شوہر نے مجھ چھوڑ کرمیری زندگی تباہ کردی ہے۔

مجھے امید ہے اس کو اور اس جیسے دیگر لوگوں کو بل کی منظوری کے بعد سخت سزا ملے گی“۔دیوبند کی دیگر عورتیں جو کام کیلئے جدوجہد کررہی ہیں‘ نے بھی اقدا م کا خیر مقدم کیا۔ درایں اثناء مذکورہ علماؤں نے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے وقت او رمنشاء پر اٹھایاسوال۔

انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیاکہ وہ خاص طور پر ایک مخصوص کمیونٹی کونشانہ بنارہی ہے۔

مولانا شاہ عالم نے دعوی کیاکہ ”محض پانچ فیصد عورتیں بل کی مخالفت کررہی ہیں جبکہ 95فیصد خواتین بل کی حمایت میں کھڑی ہیں“۔

اڈوکیٹ تحسین خان نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ”اگر کوئی ہندو مرد اپنی بیوی کو اذیت دیتا ہے تو اس گھریلو تشدد کے لئے ایک سال کی سزا دی جاتی ہے۔

تاہم ایک مسلم مرد کو تین سال کی سزا کیوں دی جارہی ہے۔ مساوی انصاف کے یہ بل برعکس ہے“۔