دیہی ہندوستان بسکٹ خریدنے کا متحمل کیوں نہیں ہے

,

   

اتفاق کی بات ہے کہ ہندوستانی معیشت کے لئے کوئی اعلی سطحی آمدنی اور کھپت کی تفصیلات نہیں ہے۔ہمارے جوکچھ بھی ہے وہ دیہی اجرات کا ماہانہ تفصیلات ہے جوجون2019تک دستیاب ہے۔

چہارشنبہ کے روز میڈیارپورٹس میں کہاگیا کہ ہندوستان کی سب سے بڑی بسکٹ بنانے والی پارلی پراڈکٹ پرائیوٹ لمیٹیڈنے دس ہزارملازمتیں کم کردی ہیں ”کیونکہ معاشی ترقی ندارد ہے اور دیہی علاقوں سے درکار مانگ میں ناکامی ہے جس کی وجہہ سے پیدوار میں کمی اگئی ہے“۔

مذکورہ کمپنی کامقبول برانڈ پارلے جی پانچ روپئے میں دستیاب ہے‘ اس کی تیاری کو غریب گاہکوں کے لئے سستا کیاگیا۔اس نمبر کے حوالے سے ہندوستان میں دیہی اجرت کا اوسط2019جون میں (دستیاب اعداد وشمار) کے مطابق328روپئے تھا۔

ا س بات کو یقینی بنانے کے لئے دیگر اعلی سطحی اشارے (عمومی‘ دستیاب تفصیلات اعلی معیاری اور پھر کہی جانے والی جی ڈی پی یا پھر دیگر چھوٹی معاشی پیرامیٹرز) جیسے مسافرین کار کی فروخت میں کچھ وقت سے ہندوستانی معیشت میں کمی کی وجہہ سے مانگ میں کمی ائی ہے۔

مسافر کاروں کے گھریلو فروخت میں جولائی2018سے شروع ہونے کے بعد مسلسل بارہ ماہ تک کمی ائی ہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی ترقی میں سلسلہ وار ترقی سے چار ماہی گرواٹ کی شروعات2018جون سے ہوئی ہے۔

تاہم یہ کافی اہم فرق ہے جو پارلے کے اعلان میں ملازمتوں میں کمی اور کار کی فروخت یا پھر جی ڈی پی کی ترقی میں کمی پر مشتمل ہے۔مذکورہ آخری دوسماج کے غریب حصہ میں ضروری ہے کہ نچو ڑ دیں جس سے بہتر لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

پہلا غریب لوگ کیااپنی یومیہ اجرت کے دو فیصد کی ادائی کے ذریعہ بسکٹ خریدنے کے اہل نہیں ہیں۔

یہ اس بات کی وضاحت ہے کہ معاشی سست رفتاری کا غریب آدمی کی معیشت پر گہرا اثر پڑرہا ہے۔

یہ معاملہ یہی ہے؟۔اتفاق کی بات ہے کہ ہندوستانی معیشت کے لئے کوئی اعلی سطحی آمدنی اور کھپت کی تفصیلات نہیں ہے۔

ہمارے جوکچھ بھی ہے وہ دیہی اجرات کا ماہانہ تفصیلات ہے جوجون2019تک دستیاب ہے۔

شہری علاقوں میں مذکورہ فوڈ کمپونینٹ برائے صارفین پرائز انڈکس (سی پی ائی) اور ہول سیل پرائز انڈکس (ڈبلیو پی ائی) ضروری کھانے پینے کے ساز وسامان میں 2019میں تیزی کے ساتھ بڑھت ہوئی ہے۔

نومبر2018میں شہری او ردیہی علاقوں میں سی پی ائی میں 1.7فیصد کی کمی تھی