رام مندر اراضی خریدی معاملے میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کرانے کا کانگریس نے کیامطالبہ

,

   

عدالت کی نگرانی میں ٹرسٹ کو موصول عطیات او ران کے اخراجات کا حساب کتاب دیکھا جانا چاہئے۔ رندیپ سراجیوالا۔


نئی دہلی۔رام مندر ٹرسٹ کی جانب سے ایودھیا میں خریدی گئی اراضی میں مبینہ بے قاعدگیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی کانگریس پارٹی نے مانگ کی ہے۔

ایک ان لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری اور پارٹی ترجمان رندیپ سرجیوالا نے اراضی کی خریدی میں مبینہ بے قاعدگیوں کو ایک ”بڑا اسکام“ قراردیا او رکہاکہ کیونکہ”سپریم کورٹ کی ہدایت پر ٹرسٹ کا قیام عمل میں آیاہے‘ مذکورہ عدالت کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غو ر کرے اور ا س معاملے میں تحقیقات کرے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ٹرسٹ کو موصول عطیات او ران کے اخراجات کا حساب کتاب دیکھا جانا چاہئے“۔ تاہم انہوں نے کہاکہ کانگریس نہیں چاہتی ہے کہ مندرکی مجوز ہ تعمیر کاکام نہیں روکے۔

تنازعہ اس وقت سامنے آیاجب سماج وادی پارٹی(ایس پی) لیڈر تیج نارائن پانڈے نے اتوار کے روز شری رام جنم بھومی تیرتھ شیرٹرسٹ کو اراضی کے معاہدے میں بدعنوانی کا الزام عائد کیااو راس معاملے میں سی بی ائی جانچ کی مانگ کی ہے۔

پریس کانفرنس میں پانڈے نے کہاکہ ”روی موہن تیواری او رسلطان انصاری نے دو کروڑ میں اس سے قبل یہ اراضی خریدی تھی۔ دس منٹ بعد مذکورہ ٹرسٹ نے 18مارچ کے روز18.5کروڑ میں یہی اراضی خریدی ہے“۔

مذکورہ ایس پی لیڈر نے دعوی کیاکہ روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے بینک اکاونٹ میں 17کروڑ روپئے آر ٹی جی ایس کے ذریعہ ادائیگی اورمطالبہ کیاکہ آر ٹی جی ایس پیسے کے ٹرانسفر میں ایک جانچ کرائی جائے۔

ایس پی کی طرح‘ عام آدمی پارٹی (اے اے پی)لیڈر سنجے سنگھ نے بھی اسی طرح کے الزامات لگائے۔

مذکورہ الزامات سے انکار کرتے ہوئے مندرٹرسٹ جنرل سکریٹری چمپت رائے نے ان الزامات کو ’
’گمراہ کن اور سیاسی طور پر اجاگر کئے ہوئے الزامات‘‘ قراردیاہے۔

سپریم کورٹ میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد رام مندر کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کی ہی ہدایت پر ایک ٹرسٹ قیام کیاگیا ہے جس کے چیرمن وزیراعظم نریندر مودی ہیں۔