راہول گاندھی ‘ بی جے پی کے نشانہ پر

   

اک آئینہ خانہ میں سجائے گئے اصنام
پھر آئینہ خانہ ہے ، نہ دیوار نہ در ہے
کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو نشانہ بنانے میں بی جے پی کوئی موقع ضائع کرنا نہیں چاہتی ۔ کئی مواقع تو خود پارٹی نے پیدا کرتے ہوئے راہول گاندھی کو نشانہ بنایا ہے ۔راہول گاندھی نے جب بھی حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور اس کی ناکامیوںکو اجاگر کرتے ہوئے ملک کے عوام کو درپیش اہم ترین مسائل کو موضوع بحث بنانے کی کوشش کی ہے اور حکومت کی غلط پالیسیوںاور اقدامات کو اجاگر کیا ہے انہیں نشانہ بنانے کاعمل پہلے سے زیادہ تیز کردیا گیا ہے ۔ راہول گاندھی نے جب بھارت جوڑو یاترا شروع کی تھی اس وقت بھی بی جے پی نے انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن صورتحال کچھ ایسی تھی کہ اس کا الٹا اثرہو رہا تھا ۔ بی جے پی کو ہی اس کا نقصان ہونے کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ ایسے میںپوری بھارت جوڑو یاترا کے دوران بی جے پی راہول گاندھی کو نشانہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ۔ وہ چپ سادھے ساری یاترا مکمل ہونے کا انتظار کرتی رہی ۔ یاترا میںراہول گاندھی نے سماج کے مختلف طبقات کو ایک دوسرے سے قریب لانے کی کوشش کی ۔ ان کی یاترا میںعوام نے پورے جوش وخروش کے ساتھ حصہ لیا تھا ۔ جب بھارت جوڑو یاترا مکمل ہوگئی راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں حکومت کو نشانہ بنایا ۔ انہوں نے اڈانی ۔ ہنڈن برگ مسئلہ پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی تھی ۔ اس وقت پارلیمنٹ میںاکثریت کے بل پر بی جے پی نے انہیں روکنے کی کوشش کی ۔ راہول گاندھی جب لندن گئے اور انہوں نے وہاں ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوششوں پر ریمارک کیا تو بی جے پی کیلئے یہ ایک موضوع بن گیا ۔ بی جے پی حقیقت کو چھپا کر الٹا پروپگنڈہ کرنے میں مہارت رکھتی ہے ۔ میڈیا اس کے ہاتھ میں ہے ۔ سوشیل میڈیا پر اس کی ایک پوری کھیپ موجود ہے جو فرضی اور بے بنیاد خبروں کے ذریعہ عوام کے ذہنوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی ہے ۔راہول گاندھی کو نشانہ بنانے میں بھی یہ کھیپ اور میڈیا کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ۔ اب جمہوریت سے متعلق ریمارکس پر بھی انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں پارلیمنٹ میں اپنے موقف کی وضاحت کا موقع نہیںدیا جا رہا ہے ۔
راہول گاندھی لوک سبھا کے عوام کے ووٹ سے منتخب رکن ہیں۔ انہیں اظہار خیال کا موقع دینا چاہئے ۔ ان کی بات کو سننے اور سمجھنے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ انہیں سیاسی اعتبار سے نشانہ بنانا بی جے پی کا اختیار ہے لیکن پارلیمنٹ میں کسی رکن کو اظہار خیال کا موقع نہیں دیا جانا درست نہیں ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی راہول گاندھی سے خوف محسوس کرتی ہے ۔ راہول گاندھی بنیادی مسائل کو اٹھانے اور حکومت کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بیروزگاری کا مسئلہ ہو یا پھر مہنگائی کا مسئلہ ہو ‘ چین کی سرحدات کا مسئلہ ہو یا پھر کورونا جیسی وباء کا مسئلہ رہا ہو راہول گاندھی نے ہمیشہ ہی حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے اڈانی ۔ ہنڈن برگ مسئلہ پر بھی حکومت کو گھیر نے کی کوشش کی تھی ۔ جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے وہ اس طرح کے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتی ہے ۔ ہمیشہ ہی اختلافی اورنزاعی مسائل کو ہوا دیتے ہوئے عوام کی تائید حاصل کرنے اور ان کے مذہبی جذبات کا استحصال کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ وہ نہیں چاہتی کہ کسی بھی گوشے سے عوام کو درپیش مسائل کو موضوع بحث بنایا جائے ۔ بی جے پی نہیںچاہتی کہ بیروزگاری جیسے مسئلہ پر مباحث کروائے جائیں۔ وہ نہیںچاہتی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت سے سوال کیا جائے ۔ وہ نہیںچاہتی کہ حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔ ایسا کرنے والوںکو نشانہ بنانا بی جے پی کا ایک پسندیدہ مشغلہ اور سیاسی ہتھیار بن گیا ہے ۔
راہول گاندھی کے خلاف بھی جو مہم شدت سے شروع کی گئی ہے ایسا لگتا ہے کہ وہ بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے ۔ راہول چونکہ بنیادی مسائل کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ حکومت کے حقیقی موقف کو عوام کے سامنے آشکار کیا جائے ۔ عوام کو یہ احساس ہوجائے کہ حکومت نے ان کے ساتھ کتنی وعدہ خلافیاں کی ہیں۔ عوام کو کس طرح سے گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ ایسے میں بی جے پی نے ایک ریمارک کو پکڑتے ہوئے راہول گاندھی کو نشانہ بنانے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ یہ بی جے پی کی منفی سیاست کا حصہ ہے ۔ اصل مقصد بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہی ہوسکتا ہے ۔