رفح سے شہریوں کا جبری انخلا ء جنگی جرم ہوگا : فرانسیسی صدر میکرون

   

پیرس: فرانس کے صدر میکرون نے اتوار کے روز اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے کہا ہے’رفح سے شہریوں کا جبری کیا گیا انخلاء ایک جنگی جرم کے طور پر دیکھا جائے گا۔’ فرانس کے صدر نے رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے خلاف ایک بار پھر اپنے مؤقف کا اظہار کر رہے تھے۔رفح اس وقت غزہ کی اکثریتی آبادی کے لیے پناہ گاہ بن چکا ہے۔ جہاں کم ازکم 15 لاکھ لوگ غزہ جنگ کی وجہ سے پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ میکرون نے نتن یاہو کو رفح جنگ کے بارے میں اپنے مؤقف سے ٹیلیفون کال پر آگاہ کیا۔اس موقع پر میکرون نے اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے لیے 800 ہیکٹر زمین پر قبضے کی بھی مذمت کی۔اپنی فون کال کے دوران میکرون نے نتن یاہو کو بتایا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کی جنگ بندی کے سلسلے میں ایک قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل کے لیے تمام راہداریوں کو کھول دے۔اسرائیل کے رفح پر ممکنہ حملے کے خلاف عالمی سطح پر غیرمعمولی ردعمل اور دباؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے اور انتباہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے حملے کے نتیجے میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوجائے گی اور ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔واضح رہے کہ چھ ماہ کی جنگ کے دوران غزہ میں 32 ہزار سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں اور اسرائیل ابھی بھی اپنے جنگی عزائم میں کمی کرنے کو تیار نہیں ہے۔