روس ایران کے تیار کردہ ڈرونس سے طویل حملوں کا منصوبہ بنارہا ہے

,

   

میدان جنگ میں ہونے والے نقصانات کے انتہائی غیرمعمولی اعتراف میں روس نے کہاکہ اس کے دستوں کے 63سپاہی حملوں میں مارے گئے ہیں‘25فبروری2022کو شروع ہونے والے جنگ میں ماسکو کی جانب سے تسلیم کی جانے والی ہلاکتوں میں یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔


کیف۔یوکرین کے صدرو لاد میر زلینسکی نے کہاکہ روس جنگ زدہ ملک کو ”تھکانے“کے لئے ایران کے تیار کردہ ”شاہد“ڈرون کے ذریعہ طویل حملوں کی منصوبہ بند ی کررہا ہے۔ یوکرینسکا پرواڈا کی خبر ہے کہ رات کے اپنے ویڈیو پیغام میں پیر کے روز مذکورہ صدر نے کہاکہ جب سے 2023کی شروعات ہوئی ہے‘ یوکرین مصلح دستوں نے 80روسی ڈرونس کو مارگرایاہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”نئے سال کو ابھی صرف دو دن ہوئے ہیں اور ایرانی ڈرونس گرانے کی تعداد 80تک پہنچ گئی ہے۔ مستقبل میں اس کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

کیونکہ راتیں ان ہفتوں میں تھوڑی بے سکون ہیں“۔انہوں نے کہاکہ ”ہمارے پا س جانکاری ہے کہ روس شاہد ڈرونس کے ساتھ حملوں کو طویل کرنے کا روس منصوبہ بنارہا ہے۔ انہوں کی الجھن ہم ہوسکتے ہیں۔ ہمارے لوگ ہوسکتے ہیں‘ ہمارا فضائی دفاع‘ ہماری الکٹرسٹی ہوسکتی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”روسی حکومتکو ایسے جذبات کی ضرورت ہے جو متحرک ہونے کی اعلی حمایت کا باعث بنیں۔کچھ ایسا جس کا مظاہرہ وہ اپنے ملک میں مزید جھوٹ بولنے کے لئے کرسکتے ہیں۔گویا سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہورہا ہے“۔

درایں اثناء یوکرین پر روسی ڈرونس حملوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے‘ ساتھ میں ماسکو نے ملک کے شہروں‘ توانائی اسٹیشنوں پر پچھلے تین راتوں سے مسلسل حملے کررہا ہے۔

ان مسلسل حملوں کی وجہہ سے یوکرین کے توانائی انفرسٹچکر تباہ ہوگئے ہیں‘ توانائی اسٹیشن اور برباد ہوگئے ہیں جس کی وجہہ سے لاکھوں لوگ اندھیرے میں ہیں جبکہ ملک میں شدید سردی کی لہر جاری ہے۔

بی بی سی کی خبر ہے کہ زلینسکی کے تبصرے بھی یوکرین کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے چند گھنٹے بعدسامنے ائے ہیں کہ اس نے ڈونٹسیک کے مقبوضہ علاقے میں ایک حملہ کیا‘جس میں سینکڑوں روسی فوجی مارے گئے ہیں۔

میدان جنگ میں ہونے والے نقصانات کے انتہائی غیرمعمولی اعتراف میں روس نے کہاکہ اس کے دستوں کے 63سپاہی حملوں میں مارے گئے ہیں‘25فبروری2022کو شروع ہونے والے جنگ میں ماسکو کی جانب سے تسلیم کی جانے والی ہلاکتوں میں یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

دعوؤں کی تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ حملے کے علاقے تک رسائی محدود ہے۔