روس کیساتھ تعلقات میں کوئی تیسرا ملک مداخلت نہیں کریگا: بلاول

,

   

مشترکہ فوجی مشقیں اور شعبہ تعلیم میں تعاون میں اضافہ کی یقین دہانی، ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب کیساتھ پریس کانفرنس

اسلام آباد : پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ ملکی ضرورت کے پیش نظر روس سے توانائی حاصل کرنے کیلئے طویل مدت کے معاہدے چاہتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ کوئی تیسرا ملک ہمارے دوطرفہ تعلقات میں مداخلت نہیں کرے گا۔ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بات چیت کے ذریعے یوکرین تنازعہ کا پر امن حل چاہتا ہے۔ ان کے بقول، پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک کو اس جنگ کے نتیجے میں سامنے آنے والے منفی معاشی نتائج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ گہرے تعلقات کا خواہاں ہے اور اس دورے میں سرگئی لاروف کے ساتھ دو طرفہ امور سمیت عالمی فورم پر تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور روس کے درمیان تعاون پایا جاتا ہے۔گزشتہ برس پاکستان میں اتحادی حکومت کے قائم ہونے کے بعد وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ پہلا دورہ روس ہے۔ بلاول روسی ہم منصب سرگئی لاروف کی دعوت پر روس کا دورہ کررہے ہیں۔پاکستان کے وزیر خارجہ کا دورہ ماسکو ایسے وقت میں ہورہا ہے جب امریکہ اور مغربی ممالک زور دے رہے ہیں کہ روس پر معاشی دباؤ بڑھانے کیلئے روسی تیل اور گیس پر انحصار ختم کیا جائے جبکہ امریکہ اور مغربی ممالک نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی دفاعی امداد سے متعلق بھی اہم اعلانات کرچکے ہیں۔اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی حکمت عملی پر گامزن ہے اور اس ضمن میں تعاون کے نئے مواقع بھی تلاش کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مشترکہ فوجی مشقیں، اور تعلیم کے شعبے میں تعاون میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جلد توانائی کے معاہدے کیے جائیں گے۔ان کے بقول، امریکہ یقینی طور پر اس دوطرفہ معاملے میں دخل اندازی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے چین، ترکی اور ہندوستان کو بھی روس کے ساتھ تعاون اور تیل کے حصول کے بارے میں پیغامات بجھوائے ہیں۔خیال رہیکہ رواں ماہ ہی روس کے وزیرِ توانائی کی سربراہی میں بین الحکومتی کمیشن نے پاکستان کو دورہ کیا تھا اور جس میں طے پایا تھا کہ روس پاکستان کو رعایتی نرخوں پر تیل اور گیس فراہم کرے گا پاکستان کو اس وقت زرِمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں کے توازن کا چیلنج درپیش ہے اور پاکستان روس سے تیل حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا دورہ روس سے تیل حاصل کرنے کے معاملے میں تیزی آئے گی۔روس میں پاکستان کے سفیررہنے والے سابق سفارت کار شاہد امین کہتے ہیں کہ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان ایک کے بعد ایک دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعلقات کے فروغ اور گرم جوشی کے دو طرفہ ٹھوس مقاصد ہیں۔ پاکستان سستی توانائی کے حصول کی توقع رکھتا ہے اور روس امریکہ و یورپ کی پابندیوں کے باعث خطے کی ممالک کی طرف دیکھ رہا ہے۔