ریاست میں یکم نومبر سے اسکولس کی کشادگی کے امکان پر غور

   

حکومت سے احکام کی اجرائی کا انتظار ۔ والدین و سرپرست تعلیمی سال کو صفر کرنے کے حامی
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں یکم نومبر سے اسکولوں کی کشادگی پر غور کیا جارہا ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ حکومت سے احکامات کی اجرائی کے بعد تمام اسکولوں کی کشادگی عمل میں لائی جائے گی۔ اسکولوں کی کشادگی کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ریاست میں یکم نومبر سے اسکولوں کی کشادگی عمل میں لائی جاسکتی ہے لیکن اولیائے طلباء اور سرپرستوں کی جانب سے اسکولوں کی کشادگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جاریہ تعلیمی سال کو صفر قرار دینے کی اپیل کی جا رہی ہے ۔ اولیائے طلبا اور سرپرستوں کی مختلف تنظیموں کی جانب سے حکومت اور محکمہ تعلیم کے ساتھ راست چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اسکولوں کی کشادگی کو مؤخر کریں اور تلنگانہ میں تعلیمی سال کو صفر قرار دیں تاکہ بچوں میں وباء کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ مرکزی حکومت کی لاک ڈاؤن میں رعایتوں میں ریاستی حکومتوں کو اسکولو ںکی کشادگی کے فیصلہ کا اختیار دیا گیا ہے جس پر ریاست میں یکم نومبر سے اسکولوں کی کشادگی کے امکانات نظر آنے لگے ہیں لیکن اولیائے طلبا اور سرپرست بچوں کی صحت کے متعلق فکر مند ہیں اور تعلیمی سال کے باضابطہ آغاز کی صورت میں وہ اپنے بچو ںکو اسکول روانہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں ۔ کہا جا رہاہے کہ اگر اسکول کی کشادگی کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو 70 فیصد سے زائد اولیائے طلبا و سرپرست بچوں کو اسکول بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں۔ عہدیداروں کی جانب سے اولیائے طلبا کی تنظیموں سے بات کی جا رہی ہے تاکہ یکم نومبر سے اسکولوں کی کشادگی ممکن ہوسکے لیکن ذمہ دارو ںکی جانب سے اس سے اتفاق نہیں کیاجا رہاہے ۔ کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت کو جاریہ تعلیمی سال کو صفر کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کا اعلان کرنا چاہئے کیونکہ بچوں کو اسکول روانہ کرنے پر سماجی فاصلہ کی برقراری کے علاوہ صفائی کو یقینی بنانا مشکل ہوجائے گاکیونکہ اسکولوں میں بیت الخلاء و دیگر سہولتوں سے بڑی تعداد میں طلبا استفادہ کرتے ہیں جو ان کیلئے نقصاندہ ہوسکتا ہے اور گذشتہ دو ہفتوں میں کورونا مریضوں میں نوعمر بچوں کی تعداد کے سبب والدین میں تشویش ہے۔ حیدرآباد اسکول پیرنٹس اسوسیشن ذمہ داروں نے وزیر تعلیم کو ایک یادداشت پیش کرکے تعلیمی سال کو صفر کرنے کی باضابطہ خواہش کی ہے۔