ریسلرس بمقابلہ ڈبلیو ایف ائی۔ احتجاج کے پیش نظر ساکشی ملک‘ سنگیتا پھوگاٹ کی گرفتاری

,

   

بریکٹس پر سے پہلوانوں کے چھلانگ لگانے کے پولیس الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بجرنگ پونیا نے کا کہنا ہے کہ ”پولیس اور ایڈمنسٹریشن غیرضروری کے ہم پربہتان لگارہا ہے“۔


نئی دہلی۔ احتجاج کررہے پہلوانوں پر ا ن کے حامیوں کے ہمراہ پولیس کی جانب سے نصب کردہ بریکٹس پر سے چھلانگ لگانے اور نئی تعمیر شدہ پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف کوچ کرنے کی کوشش کاالزام ہے۔

تاہم وہاں پربھاری تعداد میں تعینات پولیس نے انہیں روک لیا۔صبح ہی پولیس نے واضح کردیاتھا کہ کسی بھی احتجاجی کو پارلیمنٹ کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ”مہاپنچایت“ کی انہیں اجازت نہیں دی گئی ہے اورپہلوانوں کو کسی بھی”ملک دشمن سرگرمی“ میں ملوث نہیں ہونا چاہئے۔

پارلیمنٹ کی عمارت سے 2کیلو میٹرکے فاصلے پر واقع جنتر منتر پر جن پہلوانوں کا احتجاجی دھرنا جاری ہے‘ انہوں نے کہاتھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر اپنی ”مہاپنچایت“ منعقد کریں گے۔

ساکشی ملک سمیت پہلوانوں کی پولیس اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی جب انہیں پارلیمنٹ کی طرف کوچ کرتے ہوئے پولیس نے روکا

https://twitter.com/SakshiMalik/status/1662729269532065792?s=20

سوشیل میڈیاپر ویڈیوز گشت کررہے ہیں جس میں جنتر منتر پر پولیس کی جانب سے نصب کردہ بریکٹس پر سے پہلوانوں کو چھلانگ لگا تے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

بجرنگ پونیا‘ ساکشی ملک اور ونیش پھوگاٹ جیسے ممتاز ہندوستانی پہلوان 23اپریل سے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا(ڈبلیو ایف ائی) سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاجی دھرنا پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے برج بھوشن پر خاتون پہلوانوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کا الزا م لگایا اور ان کی گرفتاری کی مانگ کررہے ہیں۔

ابتدائی جانکاری کے مطابق پولیس نے کچھ لوگوں کو احتجاج کے مقام سے گرفتار کرکے قریب کے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا جس میں ملک او ر سنگیتا پھوگاٹ شامل ہیں۔بجرنگ پونیا نے کہاکہ ”اپنے ہاتھوں میں ترنگا تھامے ہم پرامن طریقے سے پارلیمنٹ کی طرف بڑھ رہے تھے۔

ہم اپنے راستے پر مجبور نہیں تھے۔ کون سی رکاوٹیں ہم نے توڑی ہیں؟ مذکورہ پولیس اورایڈمنسٹریشن غیرضروری کہ ہم پر بہتان لگارہا ہے“۔متعد د کھاپ پنچایت کے لیڈران کو بھی تحویل میں لیااور پولیس نے آگے بڑھنے سے روکا۔

درایں اثناء مختلف انداز میں جنتر منتر تا پارلیمنٹ کی نو تعمیر شدہ عمارت سے بریکٹس نصب کردئے گئے تھے۔

سرحدی علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی‘ تکری‘ غازی پور‘ سنگھو اور بدر پور سرحدوں پر تعیناتی کردی گئی تھی اور پولیس ان سرحدی علاقوں سے داخل ہونے والی گاڑیوں کی پولیس تلاشی بھی لے رہی تھی۔

پولیس نے دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) سے بھی ایک رسمی درخواست کے ذریعہ قدیم بوانا‘ کن جن والا چوک پر واقعہ ایم سی پرائمری گرلز اسکول کو ایک عارضی جیل میں تبدیل کرنے کی اجازت پر مشتمل درخواست کی۔ یہ درخواست امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر کی گئی ہے۔