سابق سعودی عہدیدار کے سنگین الزامات

   

دبئی: امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں کی نگرانی میں مدد کرنے والے سابق سینئر سعودی سیکیورٹی عہدیدار نے ایک انٹرویو میں الزام لگایا ہے کہ ملک کے ولی عہد نے ان کے والد کے بادشاہ بننے سے قبل ایک مرتبہ اس وقت تخت پر براجمان بادشاہ کو قتل کرنے کی بات کی تھی۔الشرق اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعد الجبری نے غیر ملکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس نیوز‘ کو اپنے الزام کے شواہد فراہم نہیں کیے۔کینیڈا میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے خفیہ ادارے کے سابق عہدیدار نے الزام لگایا کہ 2014 میں شہزادہ محمد بن سلمان نے فخریہ انداز میں کہا کہ وہ شاہ عبداللہ کو قتل کر سکتے ہیں۔سابق سکیورٹی افسر نے بتایا کہ 2014 میں ایک ملاقات میں محمد بن سلمان نے کہا کہ ’میں شاہ عبداللہ کو قتل کرنا چاہتا ہوں، میں نے روس سے زہریلی انگوٹھی منگوائی ہے اور میرے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ میں ان سے مصافحہ کروں اور وہ ختم ہوجائیں گے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ مذاق کر رہے ہیں لیکن ہم نے اس بات کو سنجیدہ لیا۔اس وقت شہزادہ محمد بن سلمان کسی بڑے حکومتی عہدے پر فائز نہیں تھے، لیکن اپنے والد کی شاہی عدالت میں بطور گیٹ کیپر خدمات انجام دے رہے تھے، وہ اس وقت بھی تخت کے وارث تھے۔شاہ سلمان، جنوری 2015 میں اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد تخت پر براجمان ہوئے۔سعد الجبری نے شہزادہ محمد بن سلمان کو خبردار کیا کہ ان کے پاس ولی عہد کی ویڈیو ہے جس سے شاہی خاندان اور امریکہ کے کئی بڑے رازوں کا انکشاف ہوتا ہے۔پروگرام ’سِکسٹی منٹس‘ کے نامہ نگار اسکاٹ پیلے کو بغیر آواز کے ایک مختصر ویڈیو دکھائی گئی۔سعد الجبری کا کہنا تھا کہ اگر شاہ عبداللہ کو قتل کردیا جاتا تو یہ ویڈیو ریلیز بھی ہوسکتی تھی۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق انٹرویو کے دوران سعد الجبری کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان ایک دماغی مریض ہیں، ان میں کوئی ہمدردی نہیں، ان میں احساس نہیں ہے اور انہوں نے اپنے تجربے سے کبھی کچھ نہیں سیکھا اور ہم ان کے تشدد اور جرائم کے شاہد ہیں۔