سابق وی ایچ پی صدر نے پروین کے قتل پر کہاکہ”ہم نے یہ سب ہندوتوا کے نام پر شروع کیا“۔

,

   

ایک شکست خوردہ لہجہ میں انہوں نے کہاکہ ”وہ لوگ(مسلمان) نہیں،بلکہ بی جے پی کے لوگ ہم پر حملہ کریں گے۔ ان کے لیڈران ہم پر حملہ کریں گے“۔
کرناٹک کے بیلتھنگڈی تعلقہ سے وشوا ہند و پریشد کے سابق صدر مہیش شٹی تیمروڈی نے بھارتیہ یوا مورچہ کے متوفی پروین بیتارو کے گھر والوں سے ملاقات کی۔

انہوں نے نیتاروکے قتل کی ذمہ داری قبول کی اورکہاکہ ”ہم ان میں سے ایک ہیں جنھوں نے یہ سب ہندوتوا کے نام پر شروع کیاتھا“۔نیتاروکے قتل نے ضلع بھرمیں سکتہ طاری کردیاہے۔

تیمروڈی نے وہیں گھر کے سینئر ممبرس کو سمجھاتے ہوئے کہاکہ ”ہم نے کئی مرتبہ یہ کہا ہے‘ سیاست کے پیچھے مت جاؤ مگر مذکورہ نوجوان کبھی سنتے نہیں ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”اُن لوگوں کے رحجان کو دیکھنے کے بعد ہم نے ان چیزوں کو چھوڑ دیا۔ورنہ ہم اب تک مرچکے ہوتے“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”میں نہیں جانتا کہ اس کو کیاکہنا چاہئے کیونکہ اس تمام کی شروعات ہم نے ہندوتوا کے نام پر کی تھی“۔

تیمروڈی نے سابق وی ایچ پی صدر کا کہنا ہے کہ ہندوتوا دائیں بازو تنظیموں کے خلاف کچھ بھی بولتے ہیں تو وہ حملوں کی وجہہ بن جاتا ہے۔ایک شکست خوردہ لہجہ میں انہوں نے کہاکہ ”وہ لوگ(مسلمان) نہیں،بلکہ بی جے پی کے لوگ ہم پر حملہ کریں گے۔

ان کے لیڈران ہم پر حملہ کریں گے“۔تمروڈی نے کہاکہ اگر پیٹائی ہونا ہے تو مذکورہ بی جے پی قائدین کی ہونی چاہئے دیگر (دیگر مذہبی کمیونٹی کے لوگوں) کی نہیں ہونی چاہئے۔تمروڈی نے مزید یہ کہاکہ ”سیاست ہمیشہ ایسی ہی رہی ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے تمام ایک جیسے ہی ہیں۔

وہ یہاں پر سماج کے فائدے کے لئے نہیں ہیں۔ انہوں نے مذہب کوکافی پیچھے چھوڑ دیاہے“۔


پروین نتیارو کون تھا
پروین نیتارو راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ اوربی جے وائی ایم کا ایک سرگرم کارکن تھا۔ لوگ اسے ایک سخت گیر ہندوتواوادی‘ جانوروں کا دلدیدہ اورایک ماحولیاتی قراردیاہے۔

متوفی پروین کے چچازاد بھائی کے رنجیت کے بموجب مسلم اکثریتی علاقے میں اس کی واحد گوشت کی دوکان تھی۔

رنجیت”علاقے میں اپناذاتی کاروبار شروع کرنے کے لئے وہ ہندو نوجوانوں کی حوصلہ افزائی وہ کرتا تھا۔دھمکی آمیز فون کالس ملنے کے بعد اس نے مقامی پولیس کو جانکاری بھی دی تھی“۔