ساوتھ کوریامیں عدالت سے اجازت دی جانے والی مسجد کے مقام پر بدجانور کا سر رکھا گیا

,

   

تعمیرات کی ساتھ والی جگہ کے ساتھ والے مکانات کی دیواروں پر بینرآویزاں تھے جن پرلکھا تھا کہ ”ہم آخری سانس تک مسجد کی تعمیرکے خلاف لڑیں گے“۔


ڈائیگو۔ جنوبی کوریاکے علاقے ڈائیگو میں عدالت سے منظور شدہ مسجد کے لئے تعمیراتی مقام پر آویزاں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزالفاظ کے ساتھ بدجانور کے سراورنشانات نے مقامی لوگوں کی مخالفت کو اپنی طرف متوجہ کیاہے اور اس کو خالص اسلام فوبیا کا فعل قراردیاہے۔

شہر ڈائیگو کے مکینوں نے پچھلے سالوں میں کونگ پور نیشنل یونیورسٹی کے قریب میں مسجد کی تعمیر کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اکثر وہ لوگ بیانرس لگاکر اور بدجانور کی باربیکیو پارٹیوں کو پھینک کر راستہ روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

حال ہی میں تعمیراتی مقام کے باہر گلی میں اسٹولس پر بدجانور کے تین سر رکھے گئے تھے۔یونیورسٹی میں مسلم طلبہ کی نمائندگی کرنے والے میاں معیز رزاق کے بموجب پہلا 27اکٹوبر کو پہلا اور اس کے بعد 14نومبر اور تیسر ا6ڈسمبر کو رکھا گیاتھا۔

ہر روز نماز کے لئے جانے والے طلبہ اسی گلی سے گذرتے ہیں۔ایس سی ایم پی کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس تقریب کے دوران مسجد کے تعمیر کے مقام کے باہر کی گلی میں اسٹولس پر بدجانوروں کے سر رکھے گئے تھے۔

تعمیرات کی ساتھ والی جگہ کے ساتھ والے مکانات کی دیواروں پر بینرآویزاں تھے جن پرلکھا تھا کہ ”ہم آخری سانس تک مسجد کی تعمیرکے خلاف لڑیں گے“۔

مقامی انسانی حقوق کے کارکنوں کے ایک گروپ نے مذہبی آزادی کے بارے میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے مطالبہ کیاکہ وہ جنوبی کوریا کے مرکزی اور مقامی حکومتی اہلکاروں پر زوردیں کہ وہ مداخلت کریں اور رہائیشیوں کی جانب سے تعمیراتی کام میں رکاوٹ ڈالنے سے روکیں اور بدجانور کے سروں کوفوری طور پرہٹائیں۔

اس سے قبل مسلمانوں کی جانب سے بدجانوروں کے سروں پر ہٹانے کے لئے مسلمانوں کی درخواست پر مقامی انتظامیہ کی عدم کاروائی کے بعد مسجد مسلئے کے پرامن حل کے لئے ایک ٹاسک فورس کی جانب سے یہ درخواست کی گئی تھی۔

تاہم شہری عہدیداروں نے کہاکہ انہیں مکینوں کی اجازت کے بغیر بدجانوروں کے سروں کو ہٹانے کااختیار نہیں ہے کیونکہ خانگی شہریوں کی جانب سے یہ خریدا ہوا قابل استعمال ائٹم ہے


کشیدگی کی تاریخ
مسلم اسٹوڈنٹس2014سے ڈائیگو کی ایک دو منزلہ عمارت میں کااکٹھا ہوکر ثقافتی او رمذہبی سنٹر اور ایک مسجد کے طور پر اس کا استعمال کرتے آرہے ہیں۔ انہیں 2020کے اختتام میں اس سنٹر کو باضابطہ مسجد بناکر عبادت کرنے کی اجازت انتظامیہ کی جانب سے دیدی گئی تھی۔

اس کے بعد سے انہیں تعمیراتی کاموں میں رکاوٹ ہورہی ہے او راس کی وجہہ پڑوسی مکینوں کی جانب سے بار بار احتجاجی مظاہرے ہیں۔رزاق نے کہاکہ ”انہوں نے اسلام کے خلاف ریالیاں کی‘ ہمیں دہشت گرد قراردیا ہمارے مذہب کے خلاف بیانرس لٹکائے‘ ہمارے علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف انہوں نے پمفلٹس تقسیم کرائے‘ ان کاموں کو کیاجائے گا؟یہ خالص اسلام فوبیا ہے“۔

تاہم پچھلے کچھ مہینوں سے مقامی لوگ مسجد کی تعمیر کی مخالفت میں نماز کے اوقات کے دوران اونچی آواز سے موسیقی لگاکر اور مسجد کے سامنے بدجانوروں کے کٹے سر رکھ کر مخالفت کررہے ہیں۔

کوریائی پریس کی جانب سے رجوع ہونے پر مقامی لوگوں نے اسلام فوبیا سے انکار کیا۔

حالانکہ فبروری کے مہینے میں مقامی لوگوں نے مسجد کی تعمیر کے خلاف احتجاج بھی کیاتھا۔ فبروری2021میں اس پراجکٹ کی منسوخی کے درخواست کے ساتھ ایک تحریری یادواشت بھی 10,000سے دستخطوں کے ساتھ ڈائیگو بوک گو ضلع دفتر پر پیش کی گئی تھی۔

اس سے قبل لندن کی ایک مسجد کے باب الدخلہ پر بھی بدجانور کا سر رکھا گیاتھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج جانچ کررہی پولیس کے سپرد کردیاگیاہے اور دی گریٹر مانچسٹر پولیس اس کیس کی جانچ کررہی ہے۔