سرکاری افسران کے ساتھ اپنے کابینی وزراء پر بھی وزیراعظم مودی کی سخت نظر

,

   

وزیر اعظم مودی اور بھاجپا کو اس بات کا خوب اندازہ ہے کہ اس مرتبہ عام انتخابات میں اگر عوامی مدعوں پر لوگ ووٹ دیتے تو وہ کہیں کہ نہیں رہتے وہ تو قوم پرستی کی آندھی میں سارے عوامی مدعے اس آندھی کی نظر ہو گئے۔ اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزیر اعظم کی یہ کوشش رہے گی کہ وہ ابتداء سے ہی عوامی مدعوں پر توجہ دیا جائے۔

اس تعلق سے مرکزی حکومت نے پہلے کچھ اعلی افسران کو جبراً استعفی پر بھیج کر افسران کی برادری کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ حکومت آنے والے دنوں میں ان کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے والی ہے۔ اسی کے ساتھ خبر یہ بھی ہے کہ نئے وزراء بھی پہلے ہی دن سے اس پر توجہ دے رہے ہیں کہ ان کی وزارت کے تحت زیادہ سے زیادہ کام انجام دیئے جا سکیں اور ا سکے لئے وہ اجلاس کر رہے ہیں۔

کسان اور کھیتی ایک ایسا مدعا ہے جس کی وجہ سے بی جے پی حکومت کے خلاف انتخابی مہم کے دوران سب سے زیادہ بولا گیا اس لئے اس وزارت میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ زراعات کی وزارت میں جنگی پیمانہ پر اجلاس ہو رہے ہیں اور افسران کو ھدف دیئے جا رہے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہر وزیر کو اپنے تین ماہ کے ہدف طے کرنے ہیں اور تین ماہ بعد ان اھداف کے تعلق سے رپورٹ پیش کی جا سکتی ہے۔

خبروں کے مطابق ہر تین ماہ بعد وزیر اعظم مودی خود وزارت کے کام کاج کا جائزہ لیں گے۔ زراعات کی وزارت میں سب سے اہم مدعا جس پر غور کرنا ہے وہ یہ ہے کہ کسانوں کی آمدنی کیسے بڑھائی جا سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم مودی کی نظریں خاص طور پر ان وزارتوں پر رہیں گی جو عوام سے سیدھے طور پر جڑی ہوئی ہیں اور 2022 تک ان وزارتوں کے اہم منصوبوں کو زمین پر لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ان منصوبوں کا فائدہ ہو سکے۔ آج مرکزی کابینہ کا اجلاس ہے جس سے اندازہ ہو جائے گا کہ حکومت کی فوری طور پر کن کاموں پر ترجیح دے گی۔