سری لنکا میں برقعہ پر امتناع‘1000اسلامی اسکولس بند

,

   

کولمبو۔سری لنکا نے ہفتہ کے روز برقعہ کے استعمال پر پابندی کے منصوبے کا اعلان کیا او رکہاکہ قومی سلامتی کے حوالے سے1000اسلامی اسکولوں کو جومدرسے کہاجاتا ہے بند کئے جائیں گے۔

پبلک سکیورٹی کے وزیر سارتھ ویرا سیکارا نے کہاکہ انہوں نے کابینی وزراء کی منظوری کے لئے جمعہ کے روز ایک پیپر پردستخط کی ہے جس میں برقعے جس کا استعمال اپنا جسم ڈھاکنے کے لئے کچھ مسلم عورتیں کرتی ہیں پر پابندی عائد کی جائے۔

اپنی بات چیت کو وسعت دئے بغیر ویرا سیکارا نے ہفتہ کے روز ایک بدھسٹ مندر کی تقریب میں بتایاکہ برقعہ راست طور سے قومی سلامتی پر اثر اندازہورہا ہے۔

ان کی وزرات کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے بموجب ”ہمارے ابتدائی دنوں میں ہمارے بہت سارے مسلم دوستوں اور مسلم عورتوں او رلڑکیوں کو ہم نے دیکھا جنھوں نے کبھی برقعہ نہیں پہنا“۔

یہ مذہبی شدت پسندی کی نشانی ہے جو حالیہ دنوں میں سامنے ائی ہے۔ ہمیں یقینا اس پر امتناع عائد کرنا ہوگا۔

سال2019میں عارضی طور سے برقعے کے استعمال پر اس وقت پابندی عائد کردی گئی تھی جب سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر گرجاگھروں اور ہوٹلوں میں بم دھماکے پیش ائے جس میں 260لوگوں کی جانیں گئی تھیں۔

دعوۃ اسلامی گروپ سے تعلق کا عہد لینے والے دو مقامی مسلم گروپس پر ان حملوں کا الزام عائد کیاگیاتھا جوچھ مقامات پر پیش ائے دو رومن کتھولک گرجا گھروں او رایک پروٹسیٹنٹ گرجا گھر کے علاوہ تین بڑے ہوٹلوں کو اس میں نشانہ بنایاگیاتھا۔

ویرا سیکار نے یہ بھی کہاکہ 1000سے زائد مدرسوں کو حکومت یہ کہتے ہوئے بند کررہی ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی پر یہ عمل پیرا نہیں ہیں اور انتظامیہ کے ساتھ وہ رجسٹرارڈ بھی نہیں ہیں۔

بحر ہند کے جزیرہ نما ملک میں برقعہ پر پابندی کا فیصلہ ملک کے اقلیتی مسلمانوں پر اثر انداز ہوگی۔

سری لنکا کی 22ملین آبادی میں مسلمانوں کا تناسب9فیصد ہے وہیں آبادی کا 70 فیصد حصہ بدھسٹوں پر مشتمل ہے۔

مذہبی اقلیتی تامل جس میں زیادہ تر ہندو ہیں ملک کی آبادی میں ان کا تناسب15فیصد ہے۔