سزا کی معافی کے لئے بلقیس بانو کیس کے مجرمین مہارشٹرا حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں

,

   

تمام11مجرمین کو گجرات حکومت نے سزا کی معافی دی اور انہیں 2022میں یوم آزادی کے موقع پر رہا کردیاگیاتھا۔
نئی دہلی۔ گجرات میں 2002فرقہ وارانہ فسادات کے دوران پیش ائے بلقیس بابو اجتماعی عصمت ریزی معاملہ اور ان کی فیملی کے سات لوگوں کے قتل میں مجرم قراردئے گئے تمام گیار ہ مجرمین اپنی سزی میں معافی کی درخواست کے ساتھ مہارشٹرا حکومت سے رجوع ہوسکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہاکہ مذکورہ مجرمین جنھیں دو ہفتوں کے اندر جیل انتظامیہ کو خودسپردگی کرنا اور اپنی عمر قید کی سزا کاٹنا ہے کو گجرات حکومت کی جانب سے معافی کی اجرائی غلط ہے۔

جسٹس بی وی ناگارتاتھانا اوراجل بھویان کی ایک بنچ نے اپنے 251صفحات پرمشتمل فیصلہ میں کہاکہ ”ریاست گجرات کی حکومت نے مہارشٹرا ریاست کے اختیارات کوغضب کیاہے جوصرف معافی کی درخواست پر غور کرسکتی تھی“۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاکہ گجرات حکومت کے پاس ان مجرموں کو دی گئی سزاؤں میں معافی کی درخواست پر غور کرنے کاکوئی اختیار نہیں ہے اور صرف اس ریاست کی حکومت جہاں مجرموں پر مقدمہ چلایاگیا تھا او رسزا سنائی گئی تھی وہ ایسی درخواستوں پر غور کرنے کی اہل ہے۔

بلقیس بانو کی جانب سے شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑاور گواہوں کو منحرف کرنے کا خدشہ ظاہر کرنے کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت احمدآباد سے ممبئی منتقل کردی تھی

۔بلقیس بانو کے بشمول سزاؤں کو دی گئی معافی کو چیالنج کی گئی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ سنایاہے۔

جن گیارہ مجرموں کو وقت سے پہلے رہا کیاگیا ان کے نام باکا بھائی ووہانا‘بپن چندرا جوشی‘ کیسر بھائی وہانا‘ گوند نائی‘جسونت نائی‘ متیش بھٹ‘ پردیپ موردھیا‘ رادھے شام شاہ‘ راجو بھائی سونی‘ رامیش چندانانہ اور سیلیش بھٹ۔انہیں متعلقہ جیل حکام کے سامنے خودسپردگی کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ جوں کے توں پہلے کی حالت(پہلے سے موجود تھی)کو بحال کیاجانا چاہئے۔

بنچ نے کہاکہ”ہم ایک اور وجہہ سے ایسا کہتے ہیں جب سزایافتہ افراد قانون کے مطابق معافی مانگنے کی طرف مائل ہوتے ہیں‘ انہیں جیل میں ہونا پڑتا ہے کیونکہ وہ ضمانت پر یاجیل سے ہاہر ہونے پر معافی نہیں مانگ سکتے“۔

گودھرا میں ٹرین جلانے کا حادثہ پیش آنے کے بعد پھوٹ پڑنے والے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات کے وقت جان بچاکر بھانے والی اجتماعی عصمت ریزکاشکار بلقیس بانو کی عمر واقعہ کے وقت 21سال کی تھی او روہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔

فسادات کے دوران قتل کئے گئے ان کے سات گھروالوں میں بلقیس بانو کی تین سالہ بیٹی بھی شامل تھی۔تمام11مجرمین کو گجرات حکومت نے سزا کی معافی دی اور انہیں 2022میں یوم آزادی کے موقع پر رہا کردیاگیاتھا۔