سعودی عرب میں خواتین تمام ذاتی موقف کی عدالتوں میں ایڈمین کے خدمات انجام دیں گے

,

   

ریاض۔ خواتین مملکت سعودی عربیہ میں دمام علاقے کے تمام ذاتی موقف کی عدالتوں میں ایڈمنسٹرٹیو خدمات انجام دینے کی تمام تر تیاریاں کرلی ہیں‘ مقامی میڈیا نے اسبات کی جانکاری دی ہے۔

سعودی عربیہ کی وزرات انصاف کے ویمنس محکمہ کی ڈائرکٹر ناورا الغونیم نے کہاکہ یہ اقدام بتدریج مرد کلرکل عملے کو خاتون سے بدلنے کے محدود پروگرام کا حصہ ہے تاکہ انہیں انتظامیہ ذمہ داریں سونپی جاسکیں۔

تنظیم نو سے قبل مذکورہ دمام کورڈ میں صرف چھ خاتون ممبرس اسٹاف میں تھے۔عرب نیوز”محض چھ ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر116تک پہنچ گئی ہے“۔

مذکورہ مشرقی صوبہ کے شہری عدالت میں اب 116خواتین ملازم ہیں ہی ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے مملکت کی تمام ذاتی موقف کی عدالتوں میں اسی طرح کی ملازمت کے موقع خواتین کو فراہم کرنے کا پلان رکھتے ہیں۔

مذکورہ پراجکٹ کا مقصد عدالتوں کے اندر کام کے ماحول میں بہتری لانا ہے اور انصاف کے شعبہ میں مسلم فروغ کی عکاسی کیلئے کام کے طریقے کو ماڈرن اندازمیں نافذ کرنا ہے اور عوام کو بہتر سے بہتر انداز کے خدمات عدالتی کاروائیوں میں فراہم کرنا ہے۔

یہ2030ویثرن اور نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام کے خطوط کے تحت ہے۔ پچھلے چھ ماہ میں مذکورہ وزرات نے خواتین کو جوڈ،یژل او رایڈمنسٹریشن محکموں کی دیکھ بھال کے تمام پہلوؤں کی خصوصی تربیت دی ہے۔

یہ فیکلٹی ممبرس اسلامک لاء‘ انتظامیہ اور سماجیات میں ڈگری کی تعلیم حاصل کئے ہوئے ہیں۔ ایسا کہاجارہا ہے کہ چھ ماہ کے وقفہ میں 107,000ملازمتوں کی کام یہ خاتون ملازمین پورا کریں گے۔

اس ملک میں حالیہ دسالوں میں خواتین کو خود مختار بنانے کے لئے بہت سارے اصلاحات لائے ہیں جس میں عورتوں کا کار چلانا‘ اسٹیڈیم اورکھیل کے میدان میں ان کاداخلہ اور وہاں پر اپنا جگہ حاصل کرنا جہاں پر صرف مردوں کا ہی داخلہ تھا شامل ہیں۔