سفر معراج انسانی تاریخ کا سب سے بڑا سفر

   

حافظ محمد عبدالمقتدرخان
قرآن کریم اور احادیثِ متواترہ سے ثابت ہے کہ اسراء ومعراج کا تمام سفر صرف روحانی نہیں، بلکہ جسمانی تھا، یعنی نبی اکرم ﷺ کا یہ سفر کوئی خواب نہیں تھا، بلکہ ایک جسمانی سفر اور عینی مشاہدہ تھا۔سفرمعراج یہ ایک ایسا معجزہ تھا کہ مختلف مراحل سے گزرکر اتنا بڑا سفر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے صرف رات کے ایک حصہ میں مکمل کردیا۔ معراج کا واقعہ پوری انسانی تاریخ کا ایک ایسا عظیم، مبارک اور بے نظیر معجزہ ہے جس کی مثال تاریخ پیش کرنے سے قاصر ہے۔ خالقِ کائنات نے اپنے محبوب ﷺکو دعوت دے کر اپنا مہمان بنانے کا وہ شرفِ عظیم عطا فرمایا، جو نہ کسی انسان کو کبھی حاصل ہوا ہے اور نہ کسی مقرَّب ترین فرشتے کو۔
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ دہلوی نے حضور ﷺکے اس مقدس مرحلہ وار سفر کے باب میں اپنی کتاب ’’فوائد الفوائد‘‘ میں تین اصطلاحات استعمال فرمائی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
اسراء: مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کا سفر
معراج: بیت المقدس سے مرحلہ وار ساتوں آسمانوں اور سدرۃ المنتہی تک کا سفر
اعراج: سدرۃ المنتہی سے مقام قاب قوسین تک عروج
سفر معراج کے مذکورہ تینوں مراحل کے ساتھ حضور ﷺ کی تینوں شانوں کی انتہائی قرب و مناسبت کا پتہ چلتا ہے جسے اچھی طرح ذہن نشین کر لینے کے بعد حقیقت و فلسفہ معراج کی تفہیم ممکن ہے اور اس سلسلے میں پیدا کئے گئے اشکالات خودبخود رفع ہوجاتے ہیں۔اگرچہ یہ تینوں شانیں حضور ﷺکی ذات کا جزولاینفک ہونے کے ناطے سے پہلو بہ پہلو موجود ہیں لیکن ان میں سے ہر ہر شان کا اظہار اپنے اپنے مقام و مرحلے پر ہوا۔ بحیثیت مجموعی معراج مصطفوی بشریت، نورانیت اور مظہریت و حقیقت کے تمام کمالات کی بدرجہ اتم جامع ہے۔ درآنحالیکہ کوئی شان دوسری شان سے متناقض نہیں ہے اور ان تمام کمالات کی انتہاء کو پہنچنے کے باوجود حضور ﷺ کا مقام عبدیت و معبودیت کا امتیاز بہرحال قائم رہا۔انوار و تجلیات کی بارش میں حضور ﷺمقام بندگی پر ہی رونق افروز رہے۔ اللہ ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین