سماجوادی پارٹی ‘انڈیا اتحاد میں برقراری

   

قدم قدم پہ جو عزم جواں کی بات چلی
نئی زمین نئے آسماں کی بات چلی
سماجوادی پارٹی سربراہ اکھیلیش سنگھ یادو نے اعلان کردیا ہے کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد میں برقرار ہیں اور یہ اتحاد بھی اپنی جگہ قائم ہے ۔ گودی میڈیا اوردوسری مفادات حاصلہ کی جانب سے مسلسل یہ افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں کہ انڈیا اتحاد دراڑ کا شکار ہورہا ہے اور سماجوادی پارٹی اور کانگریس میںاختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ یہ اختلافات مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کیلئے سماجوادی پارٹی کے ساتھ کانگریس کے اتحاد نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے کا دعوی کیا جا رہا تھا ۔ یہ حقیقت بھی ہے کہ دونوں جماعتوں کے مابین مدھیہ پردیش میں انتحابی مفاہمت نہیں ہوسکی تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ انڈیا اتحاد صرف پارلیمانی انتخابات کیلئے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کا جاریہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ مفاہمت نہ ہونے کے باوجود دو دوستانہ پارٹیوںمیںکچھ بہتر صورتحال بھی ہوسکتی تھی تاہم انتخابی موسم میں باہمی سطح پر بھی اختلافات ہونا عام بات ہے اورا س سے کوئی جماعت بچی ہوئی نہیں ہے ۔ ہر جماعت کے اپنے خود قائدین میں اور اپنی حلیف جماعتوں میںاختلاف رائے ہوتا ہے اور اس کوانتخابی موسم میںفطری بات کہا جاتا ہے ۔ اس طرح کی صورتحال میں جبکہ یہ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ مدھیہ پردیش میں کانگریس کے ہاتھوں بی جے پی کراری شکست کھانے والی ہے یہ کوشش کی جا رہی تھی کہ کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے مابین اختلافات پیدا کئے جائیں۔ نشستوں کی تقسیم پر کوئی سمجھوتہ نہ ہونے کے باعث اس کی گنجائش بھی تھی اور اسی مسئلہ کو ہوا دیتے ہوئے ایک دوسرے کے ریمارکس کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا ۔ یہ تک قیاس آرائیاںشروع کردی گئی تھیںکہ سماجوادی پارٹی نے کانگریس کے ساتھ اختلافات کی شدت کو دیکھتے ہوئے انڈیا اتحادسے علیحدگی اختیار کرنے تک کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ تاہم اس طرح کی تمام قیاس آرائیوں اور افواہوں کا خود سماجوادی پارٹی سربراہ اکھیلیش یادو نے قلع قمع کردیا ہے اور انہوں نے یہ واضح کردیا کہ انڈیا اتحاد برقرار ہے اور سماجوادی پارٹی اس اتحاد میں شامل ہے اور اسی اتحادکے ساتھ انتخابات میںمقابلہ کرے گی ۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس وقت سے انڈیا اتحاد تشکیل دیا گیا ہے اس وقت سے ہی اس اتحاد کے خلاف افواہوںکا بازار گرم کیا جا رہا تھا ۔ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ کجریوال کانگریس کے ساتھ آنا پسند نہیںکریں گے ۔ پھر کہا گیا ہے کہ ممتابنرجی ناراض ہوگئی ہیں۔ پھر یہ دعوی کیا گیا کہ انڈیا اتحاد کا خیال پیش کرنے والے نتیش کمار خود بھی خفا خفا سے ہیں۔ پھر سماجوادی پارٹی کی ناراضگی کی باتیں کہیں گئیں اور یہ کوشش کی گئی کہ اس اتحاد کو جوخیرسگالی جذبہ کے ساتھ آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس کو متاثر کیا جائے اور اس اتحاد میں شامل جماعتوںکو ایک دوسرے سے متنفر کرتے ہوئے اس اتحاد کو قطعیت پانے سے قبل ہی انتشار کا شکار کردیا جائے ۔ تاہم موجودہ صورتحال میں یہ بات واضح ہونے لگی ہے کہ انڈیا اتحاد میں شامل جماعتیں صورتحال کی اہمیت کو محسوس کرچکی ہیںاور انہوںنے انتہائی تحمل کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ وہ کسی بھی طرح کی افواہوں پر توجہ دینے کے بجائے اپنے مقصد اور ایجنڈہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ وہ اپنے ایجنڈہ سے بھٹکنا اور آپس میں چپقلش پیدا کرنا نہیںچاہتے ۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف گوشوں سے اختلافات پیدا کرنے یا ان کو ہوا دینے کی کوششیں اب تک کامیاب یا ثمر آور ثابت نہیں ہوئی ہیں۔ یہ کوششیں ایسا نہیںہے کہ تھم گئی ہیں بلکہ ان کا سلسلہ اب بھی چل رہا ہے اور آئندہ وقت میں بھی یہ سلسلہ نہ صرف جاری رہے گا بلکہ مزید شدت کے ساتھ اس کو آگے بڑھایا جائیگا ۔ ایسے میں تمام جماعتوں کیلئے مناسب اور بہتر یہی ہے کہ جو حکمت عملی انہوں نے اختیار کی ہے اسی پر کاربند رہا جائے ۔
اب جبکہ اکھیلیش یادو نے اس طرح کی قیاس آرائیوں کو ختم کردیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ وہ انڈیا اتحاد میں برقرارہیں تو یہ کوششیں فی الحال تودم توڑ رہی ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ کوششیں تھمنے یا رکنے والی نہیں ہیں۔ نئے سرے سے یہ کوششیں شروع ہوسکتی ہیں اور اس کیلئے اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کو چوکس اور تیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ اب تک جس طرح کی موثر حکمت عملی کے تحت ان جماعتوں نے کام کیا ہے آگے بھی اسی حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اتحاد کو بکھرنے یا انتشار و اختلافات کا شکار ہونے سے بچانے کیلئے ہر جماعت کو اپنے طور پر کوشش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جس مقصد کے ساتھ یہ اتحاد تشکیل دیا گیا ہے اس کو حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہونے پائے۔