سنسکرت کے مسلم پروفیسر نے بی ایچ یو کے دوسرے فیکلٹی میں ملازمت کے لئے درخواست دی ہے۔

,

   

مذکورہ اسٹوڈنٹ برائے ایس وی ڈی وی نے خان کے تقرر کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے متعدد مواقع پر کہا ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں دیکھا کہ ایک مسلم پروفیسر سناتن دھرم اور کارمکانڈ کے متعلق پڑھانے کا اہل ہوتا ہے‘ کیونکہ وہ ان کی تہذیب سے جڑا ہوا نہیں ہوتا ہے

نئی دہلی۔فیروز خان جس کاتقرر اسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے سنسکرت ویدیا دھرم ویگیان (ایس وی ڈی وی) فیکلٹی برائے بنارس ہندو یونیورسٹی(بی ایچ یو) میں تقرر کے بعد طلبہ نے احتجاج کیا تھا‘

اب وہ یونیورسٹی کے محکمہ سنسکرت کے فیکلٹی برائے آرٹس میں پڑھانی کی درخواست دی اس امید کے ساتھ دی ہے کہ جاری احتجاج ختم ہوجائے گا

۔خان جوسنسکرت میں پی ایچ ڈی ہیں نے یونیورسٹی کے فیکلٹی برائے ایورویدا میں بھی اسٹنٹ پروفیسر کے لئے درخواست دی ہے۔

جئے پور نژاد پروفیسر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ان کا انتخاب عمل میں آتا ہے تو وہ ایس وی ڈی وی فیکلٹی چھوڑ دیں گے۔

ان کاکہنا ہے کہ وہ فیکلٹی برائے آرٹس میں وہ پڑھانا چاہتے ہیں کیونکہ ایس وی ڈی وی طلبہ کو مسٹر خان جوکہ مسلمانوں ہونے کی وجہہ سے پڑھانے پر اعتراض ہے۔

مذکورہ اسٹوڈنٹ برائے ایس وی ڈی وی نے خان کے تقرر کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے متعدد مواقع پر کہا ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں دیکھا کہ ایک مسلم پروفیسر سناتن دھرم اور کارمکانڈ کے متعلق پڑھانے کا اہل ہوتا ہے‘ کیونکہ وہ ان کی تہذیب سے جڑا ہوا نہیں ہوتا ہے۔

خان نے ایس وی ڈی وی فیکلٹی میں 7نومبر کے روز شمولیت اختیار کی تھی‘ طلبہ کی جانب سے جاری احتجاج کے پیش نظر انہوں نے ایک بھی کلاس نہیں لی ہے۔

پچھلے ہفتہ انہوں نے چھٹی لی اور اپنے گھر راجستھان لوٹ گئے تھے۔

انتظامیہ کی جانب تحریری تمانعت ملنے کے بعد جمعہ کے روز طلبہ نے اپنے احتجاج سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

طلبہ نے کہاکہ اگر 10یوم کے اندر بی ایچ یو انتظامیہ جواب نہیں دے گاتو اپنے احتجاج کو دوبارہ شروع کردیں گے۔

حالیہ دنوں میں ایس وی ڈی وی کے سابق فیکلٹی اور سنسکرت کے اسکالرس نے حال ہی میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کوئند اور وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب تحریر کرکے خان کے تقرر کو منسوخ کرنے کے معاملے میں مداخلت کی مانگ کی تھی