سنگھو سرحد پر جاری کسانوں کے احتجاج میں نوجوان این آر ائز کی شمولیت

,

   

نئی دہلی۔ کئی نوجوان این آر ائیزنے سنگھوسرحد پر کسانوں کے ساتھ شامل ہوتے ہیں زراعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج میں اپنے خدمات پیش کررہے ہیں۔

من پریت سنگھ جس کا اسٹریا میں اٹوموبائیل کا کاروبار ہے نے دہلی ائیرپورٹ سے راست سنگھو سرحد پر جاری احتجاج کے مقام پر کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لئے بوریا بستر ساتھ لے کر پہنچے۔

سنگھ نے یہاں پر اے این ائی کو بتایا کہ”میں راست آسڑیا سے ہندوستان آیاہوں‘ جب میں یوروپ میں تھا تب میں نے کسانوں کے احتجاج کے متعلق خبریں دیکھیں اور پھر میں نے دہلی پہنچنے اور دھرنے کے مقام پر جانے کا فیصلہ کیاتھا“۔

سنگھ جس کا تعلق جالندھر ضلع سے ہے نے مزیدکہاکہ اس شدت کی تحریک پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی اور ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہوجائے۔

ایک اوراین آر ائی جتندر پال سنگھ جو موہالی سے ہیں اور ائی ٹی پیشہ وار ہونے کے علاوہ 8سالوں سے نیوزی لینڈ میں رہ رہے ہیں نے کہاکہ وہ تحریک کے پہلے دن سے ہی کسانوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے زوردیاکہ”احتجاج کے پہلے دن یعنی 25 ستمبر سے میں کسانوں کی حمایت میں ہوں۔ اس کے علاوہ میں ڈسپلن کمیٹی کا رکن بھی ہوں۔ میں اس وقت تک اپنے خدمات جاری رکھوں گا جب تک مذکورہ 3زراعی قوانین سے حکومت دستبرداری اختیار نہیں کرلیتی ہے“۔

کئی مراحل کی با ت چیت کے بعد 4جنوری کے روز مرکز اور کسانوں کے درمیان ہوئی دوبارہ بات چیت کی ناکامی کے بعد سے کسانوں نے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ زراعی قوانین واپس لئے جائیں جبکہ مرکز ان میں ترمیم پر اکتفاء کی بات کررہا ہے۔

قبل ازیں دن میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہاہے کہ جو کسان تنظیمیں مذکورہ زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہی ہیں انہیں زراعی شعبہ میں آنے والے اصلاحات کے لئے قانون لانے کے پس پردہ محرکات سمجھ میں ائیں گے سرگرمی کے ساتھ بات چیت کے بعد حل بھی نکالاجائے گا۔

تومر نے رپورٹرس کویہاں پر بتایاکہ”کسانوں کی فلاح وبہبود کے لئے حکومت ہند سنجیدہ ہے۔ ہم نے قانون کی حمایت کرنے والوں او رمخالفت کرنے والوں سے ملاقات کی ہے۔

مجھے یقین ہے کہ احتجاج کررہے کسانوں کی تنظیمیں ان زراعی قوانین کے پس پردہ سونچ سمجھ ائے گی اور وہ کسانوں کی فلاح وبہبود کے متعلق سونچیں گے اور مثبت بات چیت کے بعد سرگرمی کے ساتھ ایک نتیجے پر پہنچیں گے“۔

اس تشویش کے ساتھ کہ نئے زراعی قوانین ایم ایس پی او رمنڈی نظام کو کمزور کریں گے اور کسانوں کو کارپوریٹس کی رحم وکرم پر چھوڑ دیں گے‘ کسان ایک ماہ سے زائد عرصہ سے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف قومی درالحکومت دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں