سونیا گاندھی کے دور کی واپسی‘ احمد پٹیل بھی حرکت میں دیکھائی دے رہے ہیں

,

   

دو ریاستوں مہارشٹرا او رہریانہ کے اسمبلی نتائج میں قریب سے ہار ایسا لگ رہا ہے کہ قدیم پارٹی کانگریس میں سونیا گاندھی کے دور کی واپسی ہے اور پارٹی کے سینئر لیڈران احمد پٹیل کے علاوہ غلام نبی آزاد پارٹی کو نتائج حاصل ہونے کے بعد مزید مستحکم دیکھائی دے رہے ہیں۔

مہارشٹرا او رہریانہ کے الیکشن سے حاصل ہونے والے نتائج نے کانگریس پارٹی میں ایک نئی جان پھونک دی ہے اور پارٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو سخت مقابلہ دینے کی تیاری میں مصروف دیکھائی دے رہی ہے۔

ہریانی اسمبلی کے 90ممبرس کے نتائج دیکھارہے ہیں کہ کانگریس قدیم پارٹی نے بھوپیندر سنگھ ہڈا کا انتخاب درست کیاہے جس نے پارٹی کی ریاست میں باگ ڈور سنبھالی ہے۔

مذکورہ قدیم پارٹی نے تمام ایکزٹ پول کو غلط ثابت کرتے ہوئے جادوائی تعداد کے قریب تک اپنی دم پر رسائی کی ہے۔ہریانہ میں پارٹی کی مستحکم کرنے اور لیڈران کے انتخاب میں کانگریس پارٹی کے سینئر قائدین بشمول غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل نے اہم رول ادا کیاہے۔

ہڈا اور ریاستی یونٹ کے صدر کماری سلیجا احمد پٹیل کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ سابق کانگریس صدر راہول گاندھی نے اشوک تنوار کا تقررعمل میں لایاتھا جس نے پارٹی چھوڑ دی۔

مہارشٹرا میں بھی پارٹی نے چیف منسٹر اشوک چوہان کو ہٹاکر بالا صاحب تھاروڈ کے ہاتھ میں پارٹی کی کمان سونپی تھی۔ ممبئی یونٹ میں پارٹی کے ایکناتھ گائیکوڈ کا تقرر بطور کارگذار صدر ملند دیورا کے استعفیٰ کے بعد کیا ہے۔ یہ اقدام بتاتے ہیں کہ کانگریس سونیا کے دور کی طرف گامزن ہے۔

وہیں دہلی کانگریس صدر کے لئے نوجوانوں میں سے یاتو الکا لامنا یا پھر کیرتی آزاد تھے‘ پارٹی نے سینئر لیڈر سبھاش چوپڑا کو اس پوسٹ کے لئے مقرر کیاہے۔

گجرات پردیش کانگریس کمیٹی(پی سی سی) کی پچھلے چہارشنبہ تحلیل کے فیصلے پر بھی قدیم پارٹی کے اہم فیصلوں کا حصہ مانا جارہا ہے او راسبات کی وضاحت وہاں کے نتائج نے ثابت کردیا ہے اور احمد پٹیل کی واپسی کا اشارہ مل رہا ہے او رکانگریس کے چانکیا وہ فیصلہ لے رہے ہیں جو سیاسی حالات میں لینا ہوتا ہے۔

مذکورہ نتائج نے سونیا گاندھی او رپٹیل کی طرف اشارہ کیا۔ جب پارٹی نے الیکشن میں اترا تو ایک غیریقینی صورتحال میں اتر گئی تھی اس کے پاس پیسے کی سخت قلت تھی۔

آنے والے دنوں میں پارٹی بہت سارے اجلاس منعقد ہوگئی تاکہ پارٹی او رملک کو درپیش مختلف مسائل او رحکمت عملی کو قطعیت دی جائے گی

۔راہول گاندھی کی بطور پارٹی صدر برطرفی سے قبل پٹیل نے پارٹی امور میں اہم رول ادا کیاہے اور ان کے آواز کو قابل قبول بھی مانا گیاہے۔

راہول کے دور میں انہوں نے خود کو اپنے دائرے میں محدود کرلیاتھا۔ تاہم پٹیل نے راجیہ سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کو شکست دی حالانکہ بی جے پی صدر امیت شاہ نے گجرات میں تمام امور کی دیکھ بھال کررہے تھے۔

حالانکہ کانگریس نے دوبارہ اقتدار حاصل نہیں کیا ہے‘ مذکورہ بہتر مظاہرہ اس سونیا گاندھی کی واپسی کا اشارہ کررہی ہے‘

جس نے 2004میں نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس (این ڈی اے) کو اقتدار سے بیدخل کیاتھا اور دو کامیاب حکومتیں چلائیں۔ اور سونیا گاندھی کا اعتماد مستقبل میں پارٹی امور کے لئے اہم رول ادا کرے گا