سپریم کورٹ نے آسام این آر سی کوارڈینٹر پرتیک حاجیلا کے تبادلے کے احکامات جاری کئے

,

   

مذکورہ سپریم کورٹ نے جمعہ 18اکٹوبر کے روز آسام نیشنل رجسٹرار برائے شہریت(این آ رسی)کوارڈینٹر پرتیک حاجیلاا کے مدھیہ پردیش تبادلے کے احکامات جاری کئے ہیں جو”زیادہ وقت تک کے امکانات“ پر مشتمل ہے۔

نئی دہلی۔ مذکورہ تبادلے کے احکامات چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی اور جسٹس ایس اے بابڈی اور آر ایف ناریمان کی بنچ نے دئے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیرنگرانی سپریم کورٹ کی بنچ کے احکامات کے مطابق آسام میں این آر سی کی تشکیل میں حاجیلا نے کافی اہم رول ادا کیا ہے

حاجیلا کون ہیں؟
آسام‘ میگھالیہ کیڈر کے 1995کے ائی اے ایس افیسر‘ سپریم کورٹ نے انہیں این آر سی کوارڈینٹر مقرر کیاتھا‘ریاست کے فرقہ وارانہ ماحول میں پیچیدہ سیاست کے درمیان میں انہوں نے یہاں پر کام کیاتھا۔

اپنی تکنیکی صلاحیتوں پر کام کرتے ہوئے حاجیلا جنھوں نے بی ٹیک ڈگری ائی ائی ٹی دیلی سے الکٹرانکس میں حاصل کی تھی‘ نے آسام میں شہریوں کے فیملی جڑوں کی تفصیلات اکٹھا کرنے اور اس کوان لائن کرنے کے میکانزم کو متعارف کروایا ہے۔

میراثی تفصیلات میں ان مکینوں‘ ان کے اباؤ اجداد کے نام شامل ہیں جن کی تفصیلات 1951کی تیار کردہ این آرسی میں موجود ہے’

یاپھر 24مارچ1971میں نصف رات کے وقف تیار الکٹورل رولس میں ا ن کی تفصیلات موجود ہو یا پھر قابل قد ر دستاویز جس سے ثابت ہوا وہ تفصیلات کی تیاری سے قبل آسام میں یا ہندوستان کے کسی حصہ میں موجود ہیں۔

مزے کی بات تو یہ ہے کہ 31ڈسمبر2017کو شائع پہلی این آر سی فہرست میں سے حاجیلا کی بیٹی کا نام ہی غائب تھا۔

مذکورہ دونوں نے سنوائی میں حصہ لیا اور پھر قطعی مسودہ میں ان کے نام شامل کئے گئے