سپریم کورٹ نے تیستا ستلواد کوعبوری ضمانت دیدی

,

   

تاہم مذکورہ عدالت نے ضمانت پر گجرات ہائی کورٹ میں سنوائی کوبرقرار رکھا ہے
مذکورہ سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کی جہدکار تیستا ستلواد کو عبوری ضمانت دیدی ہے جس کو گجرات پولیس نے 2002گودھرا فسادات کے ضمن میں اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی کے بشمول اہلکاروں کو فریم کرنے کے لئے مبینہ فرضی دستاویزات کا سہارا لیاتھا۔

اس بنچ کی نگرانی چیف جسٹس آف انڈیا اودئے اومیش للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کے علاوہ سدھانشو دھولیا کررہے تاکہ جس نے تاہم ضمانت پر گجرات ہائی کورٹ میں سنوائی کوبرقرار رکھا ہے۔

عدالت نے حکم دیاکہ”عبوری ضمانت مکمل ہونے پر حراست میں پوچھ گچھ کا لازمی جز وسنا جانا چاہئے تھا۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ ابھی ہائی کورٹ میں زیرالتوا ء ہے۔

اس لئے ہم اس بات پر غور نہیں کررہے ہیں کہ آیاستلواد کو ضمانت پر رہا کیاجانا چاہئے یا نہیں اورہائی کورٹ اسکافیصلہ کریگا۔ہم صرف اس طرح کی درخواست کے زیر التواء ہونے کے دوران پر ہیں کیا درخواست کنندہ کی تحویل پر اصرار کیاجائے یااسے عبوری ضمانت دی جائے‘ اس طرح ہم تیستا ستلواد کوعبوری ضمانت دیتے ہیں“۔

ستلواد کی درخواست ضمانت پر19ستمبر کو سنوائی مقرر ہے۔ طویل التواء ستلواد نے مانگا تھا تاکہ وہ اس دوران عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوسکیں


ستلواد کی گرفتاری کاپس منظر
گجرات پولیس کرائم برانچ نے جولائی میں ستلواد کو ان کی ایک این جی او کے خلاف مقدمے میں گرفتار کیاتھا۔ ایک ایسے وقت میں یہ گرفتاری پیش ائی تھی جب مرکزی وزیرامیت شاہ نے اے این ائی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہاتھا کہ تیستاستلواد کی ایک این جی او نے پولیس کوگجرات2002فسادات کے متعلق بے بنیاد جانکاری دی تھی۔

سپریم کورٹ نے اسی وقت کے دوران ان فسادات سے متعلق او ردیگر معاملات میں اس وقت کے گجرات چیف منسٹرنریندر مودی اوردیگر کو ایس ائی ٹی کی جانب سے دی گئی کلیٹ چٹ کے خلاف ذکیہ جعفری کی درخواست کو ’نااہل‘ قراردیتے ہوئے مسترد کردیاتھا۔ دراصل ذکیہ جعفری گجرات فسادات میں مارے جانے والے کانگریس لیڈر اور سابق ایم پی احسان جعفری کی بیوہ ہیں