سپریم کورٹ نے یوگی حکومت سے کہاکہ ”خوشگواربنیں“۔ قانونی جان کار اسکو انتظامی اجارہ داری کا معاملہ کہہ رہے ہیں

,

   

عدالت نے حکومت سے کہاکہ سوشیل میڈیاکو نظر انداز کریں
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز یوپی حکومت سے کہاکہ وہ شہریو ں کے متعلق خوشگوار رہیں اور سوشیل میڈیاپر قابل اعتراض بیان کے لئے گرفتاری جیسی سخت کاروائی سے گریز کریں۔

نئی دہلی۔ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے خلاف سوشیل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ شیئر کرنے کی وجہہ سے دہلی نژاد صحافی پرشانت کانوجیا کی یوپی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے جسٹس اندر ا بنرجی اور اجئے رستوگی کی بنچ نے کہاکہ

عدلیہ اور سپریم کورٹ بھی قابل اعتراض تبصرے کو سنجیدگی سے لیا ہے مگر گرفتاری کا کوئی جواز نہیں ہے۔بنچ نے کہاکہ ”ہمیں بھی سوشیل میڈیا پر بہت کہاجاتا ہے۔

ہمیں بھی سوشیل میڈیا سے ہونے والی پریشانی کا احساس ہے۔

کچھ مرتبہ یہ قابل قبول ہوتا ہے اور کچھ مرتبہ اس کو قبول نہیں کیاجاسکتا۔ مگر اس ما مطالب یہ نہیں ہے اس پر بند ش لگادی جائے۔ اپ خوشگواری ظاہر کریں“۔

صحافی کی گرفتاری کو حق بجانب قراردیتے ہوئے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل وکرم جیت بنرجی نے سوشیل میڈیا کا استعمال بڑے پیمانے پر کیاجاتا ہے اور ملک بھر کے لوگوں پر اس کا اثر پڑتا ہے جو بڑے پیمانے پر اس کااستعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر پھیلائی جانے والی چیزوں کو سوشیل میڈیا پر شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

مذکورہ اے ایس جی نے صحافی کی ٹائم لائن سے ان ٹوئٹس کی تفصیلات بنچ کے سامنے پیش کئے۔

بنچ نے اپنے جواب میں کہاکہ ”ہمیں نے اس کا سامنا کیاہے اور یہاں پر اس طرح کے ٹوئٹس کی ستائش نہیں کی جاسکتی“۔

کانوجیا کے سابق ٹوئٹس کا جائزہ لینے کے بعد مذکورہ بنچ نے کہاکہ صحافی کی جانب سے بیان دئے جانے کے باوجود جسکو ہم نے ناقابل ستائش کہا ہے‘ ان کی گرفتاری جائز نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست میں اس کے خلاف درست انداز میں جانچ اور کاروائی کی جاسکتی ہے مگر گرفتاری کی کوئی ضرورت ہیں تھی۔

بنچ نے مانا کہ ”شہریوں کو معاف کرنے کے اصولوں پر عمل کرنا چاہئے“۔