سکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کے انہدام کو ہائیکورٹ کی تائید،مخالفت مسترد

   

نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کی راہ ہموار

حیدرآباد: سکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوںکو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر سے متعلق ٹی آر ایس حکومت کے فیصلہ کو آج ہائی کورٹ نے ہری جھنڈی دکھادی۔ ہائی کورٹ نے موجودہ عمارتوں کے انہدام سے متعلق حکومت کے فیصلہ کو درست قرار دیا جو حکومت کی اہم کامیابی ہے۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس ابھیشک ریڈی نے کانگریس رکن کونسل جیون ریڈی ، پروفیسر پی ایل وشویشور راؤ اور دوسروں کی جانب سے دائر کردہ رٹ درخواستوں کو مسترد کردیا،جولائی میں اولڈ سکریٹریٹ کا انہدام متوقع ہے ۔ درخواست گزاروں نے عدالت کو یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ موجودہ عمارتوں میں کافی گنجائش موجود ہے اور ان عمارتوں میں متحدہ آندھراپردیش کا سکریٹریٹ کام کرچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب جگہ کی ضرورت کم ہوچکی ہے تو پھر نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کی کوئی وجہ نہیں ہوسکتی۔ حکومت کے فیصلہ کو یکطرفہ قرار دیا گیا۔ درخواست گزاروں نے موجودہ عمارتوں کے انہدام اور نئے کامپلکس کی تعمیر میں سرکاری خزانہ پر بھاری بوجھ کا اندیشہ ظاہر کیا۔ حکومت نے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے فیصلہ کو درست قرار دیا ۔ سینئر کونسل ستیم ریڈی نے عدالت سے درخواست کی کہ فیصلے کو معرض التواء میں رکھے تاکہ درخواست گزاروں کو سپریم کورٹ میں اپیل کا موقع حاصل ہو۔ ڈیویژن بنچ نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔ عدالت نے کہا کہ موجودہ عمارتوں کے انہدام کے خلاف پیش کردہ دلائل قابل قبول نہیں ہیں۔ اس طرح سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں حکومت کو طویل قانونی لڑائی کے بعد آخرکار کامیابی حاصل ہوئی ۔