سیاسی دنگل‘ بابیتا‘ مہاویر نے کی بی جے پی میں شمولیت

,

   

نئی دہلی۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہیڈکوارٹر نئی دہلی میں پیر کے روز کھیل کی دنیاسے تعلق رکھنے والی مشہور کھلاڑی

بابیتا پھوگاڈ اور ان کے والد مہاویر سنگھ پھوگاٹ نے پارٹی میں شمولیت اختیارکرلی۔

اس موقع پر بی جے پی لیڈر اور اسپورٹس منسٹر کرن رججو کے علاوہ دیگر بھی شامل تھے۔بی جے پی ترجمان انل بالونی نے پھوگاٹ سے کہاکہ”قومی پارٹی میں آپ کا استقبال ہے“۔

رججو نے مہاویرکا پارٹی میں استقبال کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ ائیڈیا آف انڈیا اور سوسائٹی ہیں۔ چھوٹی گاؤں سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے کڑی محنت سے ملک کا سر اونچا کیاہے۔

میں اسپورٹس منسٹر کی حیثیت سے ان کاشکریہ ادا کرتاہوں اور ایک بی جے پی لیڈر کی حیثیت سے ان کا پارٹی میں استقبال کرتاہوں“۔

بابیتا کی ستائش کرتے ہوئے رججو نے کہاکہ ”میرا ماننا ہے یہ ملک کے نوجوانوں کے لئے ایک حوصلہ ہیں۔

پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد بھی وہ اپنے مشق کو جاری رکھ سکتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پارٹی میں شامل ہونے کے بعد وہ پارٹی کے لئے کام کریں گے اور ساتھ میں اسپورٹس سے اپنی وابستگی کو بھی برقرار رکھیں گی۔ بحیثیت وزیراسپورٹ مجھے یقین ہے کہ ان کا مہارت آنے والی نسلوں کے لئے حوصلہ رہے گی“۔

بی جے پی سے اپنی وابستگی کے متعلق بات کرتے ہوئے دروناچاریہ ایوارڈ یافتہ مہاویر نے کہاکہ ”اس تنظیم سے مجھے بڑا لگاؤ ہے۔

میں اس وقت وزیراعظم نریندر مودی سے متاثرہوا تھا جب انہوں نے پلواماں حملہ کا بدلہ لیا۔مزید انہوں نے ارٹیکل 370ہٹایا‘ مودی نے ایک اور مرتبہ اپنی قیادت کالوہا منوایا

۔ اس کے بعد سے میں نے اس بڑے کنبے میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیاتھا‘ اور جو ذمہ داریاں مجھے دی جائیں گی ان کو ضرور پورا کروں گا“۔

میڈیا کے لوگوں سے بات کرتے ہوئے بابیتا نے کہاکہ وہ مودی کی قیادت سے کافی متاثر ہیں اور مزیدکہاکہ ”کافی عرصہ سے میں مودی کی بڑی مداح ہو ں۔ اسپورٹس میں تھی اس لئے کسی پارٹی سے وابستہ نہیں ہوسکتی تھی۔

مگر جیسے ہی ارٹیکل370کو برخواست کرنے کرتے ہوئے سنہری الفاظ میں تاریخ رقم کی۔ پارٹی میں شامل ہونے کی میری خواہش میں مزیداضافہ ہوگیا“۔

مذکورہ دونوں اسپورٹس سے وابستہ لوگوں نے پارٹی میں شمولیت کے بعد بی جے پی کے کارگذار صدر جے پی نڈا سے بھی ملاقات کی۔

ایسے وقت میں بابیتا پھوگاٹ نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی وہ جس ریاست کے لئے اسپورٹس کی نمائندگی کرتی ہیں وہاں ہریانہ میں آنے والے کچھ ماہ میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

پارٹی کے سینئر لیڈران کا کہناہے کہ اس طرح کی پارٹی میں شمولیت سے ریاست میں ایک اچھا پیغام جائے گا اور دیگر کھلاڑیوں کو بھی پارٹی میں شامل ہونے کے لئے ترغیب ملے گی۔

حال ہی میں جب ہریانہ کے چیف منسٹر منوہر لال کھٹر نے کشمیری لڑکیوں کے متعلق متنازعہ تبصرہ کیاتھا توبابیتا کھٹر کے بچاؤ میں میدان میں اترگئی تھیں۔

ہریانہ میں اسی سال میں الیکشن ہیں جہاں پر 90اراکین اسمبلی کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے