سیلاب کے متاثرین میں امداد کی تقسیم کیوں روکی گئی ؟

   

الیکشن کمیشن سے ہائی کورٹ کی وضاحت طلبی ، حکومت کو نوٹس کی اجرائی

حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ سیلاب کے متاثرین میں 10 ہزار روپئے کی امدادی رقم کی تقسیم کو روکنے کے سلسلہ میں حکومت اور جی ایچ ایم سی عہدیداروں کو دیئے گئے احکامات کی قانونی حیثیت کے بارے میں وضاحت کرے۔ جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے ایڈوکیٹ شرت کمار کی جانب سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کے دوران اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت دی۔ درخواست گذار نے الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو یکطرفہ قرار دیا۔ عدالت نے ریاستی حکومت، جی ایچ ایم سی اور اسٹیٹ الیکشن کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ درخواست گذار نے کہا کہ آفات سماوی کے نتیجہ میں متاثرہ عوام کی حکومت کی جانب سے کی جارہی مدد انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت روکی نہیں جاسکتی۔17 نومبر کو الیکشن کمیشن نے امداد کی تقسیم روکنے کی ہدایت دی تھی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ درخواست گذار الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ضابطہ اخلاق کا حوالہ دے رہے ہیں جبکہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں اس طرح کی امداد کی تقسیم پر استثنیٰ کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ الیکشن کمیشن نے وزراء کی جانب سے امداد کی تقسیم کو دیکھتے ہوئے اس کام کو روکنے کی ہدایت دی تھی۔