سی بی ائی نے راڈیا ٹیپس میں کہاکہ ”5800با ت چیت میں کوئی جرم نہیں پایاگیا“۔

,

   

ایک دہائی قبل‘ صنعت کاروں‘ صحافیوں‘ سرکاری افسران اور اہم عہدوں پرفائز دیگر لوگوں کے ساتھ ریڈیا کی با ت چیت کوٹیکس تحقیقات کے طورپرٹیپ کیاگیاتھا۔


نئی دہلی۔سی بی ائی نے چہارشنبہ کے روز سپریم کورٹ کو بتایاکہ راڈیا ٹیپ کیس میں کوئی جرم پایانہیں گیاہے۔ رتن این ٹاٹا چیرمن ایمریٹس ٹاٹا سنس نے سابق کارپوریٹ حلقہ بندی کرنے والے نیرا راڈیاکے ساتھ لیک ہوئی ان کی نجی بات چیت کے پس منظر میں ان کی رزداری کے حقوق کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ کی قیادت والی بنچ کے سامنے سی بی ائی کے وکیل نے کہاکہ5800با ت چیت ہوئی ہیں جس میں کوئی جرم کاانکشاف نہیں ہوا ہے۔ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے راڈیا کو کلین چٹ دی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اگلے ہفتہ اس معاملے پر سنوائی مقرر کی ہے۔ایک دہائی قبل‘ صنعت کاروں‘ صحافیوں‘ سرکاری افسران اور اہم عہدوں پرفائز دیگر لوگوں کے ساتھ ریڈیا کی با ت چیت کوٹیکس تحقیقات کے طورپرٹیپ کیاگیاتھا۔ٹاٹا نے 2011میں درخواست دائر کی تھی۔ انہوں نے دعوی کیاتھا کہ ٹیپ کی اجرائی ان کے حق رازداری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

اس کیس کی آخری سماعت اپریل2024میں ہوئی تھی او رعدالت عظمیٰ نے ان مسائل کوحکو مت کے لئے رازادی کا حق‘ میڈیا کے سامنے رازداری کا حقاور معلومات حق کو الگ الگ کردیاتھا۔

ٹاٹا نے اس بات کی تحقیقا ت کا بھی مطالبہ بھی کیاتھا کہ دولوگوں کے درمیان میں ہونے والی بات چیت کو کس نے لیک کیاتھا اور شہری کی رازداری پر اس طرح کے اندھا دھندحملے سے بچنے کے لئے ایک طریقہ کار بھی وضع کیاگیاتھا۔

اگست2017میں عدالت عظمیٰ نے ایک تاریخ فیصلے میں کہاتھا کہ رازداری کا ائینی حق ہے۔

نوججوں نے اپنی رائے پر اتفاق کیاتاہم انہوں نے اپنے نتیجے کے لئے مختلف وجوہات کا حوالہ دیاہے۔