شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیمات میں بے قاعدگیوں کا الزام مسترد

   

بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی الزام تراشی افسوسناک، ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔5۔ فروری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کے سی آر کی زیر قیادت تلنگانہ حکومت کی جانب سے عمل کی جارہی بھلائی اور فلاحی اسکیمات کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پارٹی کے فلور لیڈرس ناما ناگیشور راؤ ، ڈاکٹر کے کیشو راؤ ، پارٹی وہپ جے سنتوش کمار اور دوسروں نے بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ار کان پارلیمنٹ ٹی آر ایس حکومت کی اسکیمات کے خلاف لوک سبھا میں سوالات کر رہے ہیں۔ اسکیمات میں بے قاعدگیوں کا غلط پرچار کیا جارہا ہے تاکہ ملک بھر میں تلنگانہ اسکیمات کی شفافیت پر شبہات پیدا ہوں ۔ ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ کلیان لکشمی اور شادی مبارک اسکیمات میں کوئی بے قاعدگیاں نہیں ہیں ۔ مرکزی حکومت نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ دونوں اسکیمات پر بہتر انداز میں عمل کیا جارہا ہے ، اس کے باوجود بعض افراد الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن سے پاک نظم و نسق کے ساتھ تلنگانہ میں حکومت چلائی جارہی ہے۔ راجیہ سبھا میں پارٹی لیڈر ڈاکٹر کیشو راؤ نے کہا کہ حکومت کی تمام اسکیمات بے قاعدگیوں سے پاک ہے اور عمل آوری میں آدھار سے مربوط کیا گیا ہے ۔ انہوں نے نظام آباد میں اسپائس بورڈ کے قیام سے متعلق مرکز کے اعلان کا خیرمقدم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ورنگل میں موجود بورڈ کو منتقل کئے بغیر نیا بور ڈ قائم کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے تلنگانہ کی اسکیمات میں باقاعدگیوں کے الزامات حقائق سے بعید ہیں۔ الزام تراشی کے ذریعہ غریب اور مستحق عوام کو محروم رکھنے کی کشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں افراد کو اسکیمات کے فوائد سے محر وم رکھنے کیلئے بی جے پی قائدین ذمہ دار ہوں گے ۔ ملک بھر میں تلنگانہ کی اسکیمات کی ستائش کی جارہی ہے۔ کئی مرکزی وزراء نے تلنگانہ کا دورہ کرنے کے بعد تلنگانہ کی اسکیمات کو دیگر ریاستوں کے لئے مثالی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اسکیمات کی مخالفت کرنا ، غریبوں کو جائزہ حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے ۔ بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کو الزام تراشی سے باز آنا چاہئے ۔