شاردا اسکیم کے دو اور ملزمین پر بی جے پی میں شمولیت ہونے کے بعد سی بی ائی کی نرمی۔

,

   

مغربی بنگال بمقابلہ مرکز۔ دونوں مکل رائے اور ہمنت بسواس سرما نے ساردا اسکیم میں سی بی ائی جانچ شروع ہونے کے دوران بی جے پی میں شمولیت اختیا ر کرلی تھی۔ ایجنسی نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر 2014میں جانچ شروع کی تھی

نئی دہلی۔ جہاں پر سی بی ائی کی گرمی کلکتہ پولیس کمشنر راجیو کمار پرشاردا اسکیم میں کی جانچ کے طور پر سامنے ائی وہیں‘ اس کی تحقیقات کے دائرے میں سابق ریلوے منسٹر اور سابق ترنمول کانگریس کے نائب صدر مکل رائے کے خلاف بھی ہونی چاہئے ‘ جو تحقیقات 2015میں شرو ع ہوئی تھی او رکچھ مہینوں کے اندر ٹھنڈے بھی ہوگئی۔

اسی طرح کا معاملہ آسام کے منسٹر ہیمنت بسواس شرما کے ساتھ بھی ہوا ۔ مبینہ ادائیوں کے معاملے میں انہیں ایجنسی نے سمن جاری کیاتھا اور ان کے گھر پر دھاوے بھی کئے ‘ مگر ان کا کسی چارج شیٹ میں نام شامل نہیں کیاگیا۔مغربی بنگال بمقابلہ مرکز۔

دونوں مکل رائے اور ہمنت بسواس سرما نے ساردا اسکیم میں سی بی ائی جانچ شروع ہونے کے دوران بی جے پی میں شمولیت اختیا ر کرلی تھی۔ ایجنسی نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر 2014میں جانچ شروع کی تھی‘ 30جنوری 2015کے روز رائے سے پوچھ تاچھ کی گئی ۔

شاردھا نیوز کی کاروائیوں میں رائے کے مبینہ رول اور ان کی شاردا چیرمن سودپتا سین سے وابستگی کی جانچ بھی کی گئی ۔

سین کے ڈرائیور کا دیا گیا بیان بھی سی بی ائی کے پاس ہے جس میں مذکورہ ڈرائیور نے سین کے کلکتہ سے فرار ہونے میں رائے نے مبینہ طورپر کس طرح مدد کی اس کی تفصیلات بتائی تھیں۔ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ کونال گھوش کے الزامات کے بعد رائے کو 2015میں سی بی ائی نے سمن جاری کیاتھا ۔

دھوکہ دھڑی کے اک معاملے میں 2013میں گھوش کو گرفتار کیاگیاتھا‘گرفتاری کے فوری بعد گھوش نے اسکم میں ملوث بارہ لوگوں کے نام لئے جس میں رائے کانام بھی شامل تھا۔

رائے نے3نومبر2017کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی‘ اس سے قبل 2015میں بات چیت شروع ہوئی تھی۔ سرما کے مطابق سی بی ائی نے 26نومبر2014میں ان سے پوچھ تاچھ کی تھی۔

دوماہ قبل ایجنسی نے ان کے گھر اور نیوز چیانل جس کی ملک گوہاٹی میں ان کی اہلیہ ہیں پر دھاوے کئے تھے۔ سرما پر الزام تھا کہ اس نے آسام میں اپنا بزنس چلانے کے لئے شاردا چیرمن سین کی مدد کرنے کے مقصد سے ماہانہ بیس لاکھ روپئے حاصل کئے تھے ۔

سین نے سی بی ائی کو لکھے ایک مکتوب میں آسام سے مبینہ طور پر سیاسی قائدین‘بیووکریٹس اور میڈیا کی اہم شخصیتوں کے ہاتھو ں لوٹے جانے کا انکشاف بھی کیاتھا

مگر ایجنسی نے کسی بھی چارج شیٹ میں سرما کا نام شامل نہیں کیا ۔ سرما نے 28اگست 2015کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور سی بی ائی نے پونزی اسکیم میں کبھی بھی جانچ کے لئے طلب نہیں کیا۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے رائے نے کہاکہ سی بی ائی نے ان سے پوچھ تاچھ کی ‘ وہ ٹی ایم سی میں تھے‘ انہو ں نے کہاکہ’’ میں نے 2017میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ‘ جبکہ سی بی ائی کی پوچھ تاچھ 2015میں ہوئی تھی‘ تو کس طرح کہاجاسکتا ہے کہ بی جے پی سے مجھے مدد ملی ہے‘‘۔

سرما کو باربار فون کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ جب سی بی ائی ترجمان سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔

سی بی ائی نے کمار کو 18اکٹوبر2017کو سمن جاری کیاتھا ٹھیک ایک دیڑھ سال قبل کے بعد جب کلکتہ کمشنر آف پولیس کو 29 جنوری کے روز2016میں سمن جاری کیاگیاتھا۔

اس کے بعد انہیں سی آر پی سی کے دفعہ 160کے تحت چار سے پانچ مرتبہ سمن 2017-18میں جاری کئے تھے جبکہ آخری سمن 8ڈسمبر2018کو بھیجا گیا